متنازع شہریت بل: بھارت میں پر تشدد واقعات میں 26 افراد ہلاک، سینکڑوں گرفتار

نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت میں متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف جاری ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 26 ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں میں شدت آ گئی ہے، اُتر پردیش میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 2 ہفتوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 26 ہوگئی۔

عالمی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق پرتشدد احتجاج کے دوران اتر پردیش میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں جبکہ کیرالہ اور کرناٹک میں سیکورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے جہاں مظاہرین نے سڑک اور ریل ٹریفک کے نظام کو مفلوج بنا دیا ہے۔

پولیس حکام نے مظاہروں کو روکنے کیلئے فائرنگ کے علاوہ آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا۔

مختلف ریاستوں میں اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گزشتہ روز بھارت کے کئی علاقوں چنئی، دہلی، گڑگاؤں، پٹنہ، گوہاٹی، کلکتہ اور دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب مظاہرین کی جانب سے مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے اور پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے ہلاکتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گوہاٹی میں ہونے والے ایک مظاہرے میں صرف خواتین شریک تھیں،جبکہ مظاہروں میں باحجاب طالبات سمیت گھریلو خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اُتر پردیش میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 17 افراد کی ہلاکتوں سمیت 26 ہو گئی ہیں، مرنے والوں میں 8 سالہ بچہ بھی شامل تھا۔

مودی سرکار کے متنازع بل کیخلاف مظاہروں میں اب تک 7 ہزار سے زائد افراد گرفتار ہیں، دوسری جانب مظاہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار انھیں جان سے بھی مار دے مگر ان کے بلند حوصلے کو نہیں توڑ سکتی۔

دوسری طرف بھارتی پولیس نے توڑ پھوڑ کا الزام لگا کر مظاہرین کی پراپرٹیز ضبط کرنا شروع کر دیں۔

مظفر نگر میں 50 دکانیں سیل کر دی گئیں جن کے مالکان پر بھارتی حکام کی جانب سے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ادھر بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے ملک کے آئین میں موجود سیکولر اصولوں کے منافی قرار دیا ہے کیونکہ قانون کے ذریعے مسلمانوں کی شہریت ختم کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے مختلف حصوں میں مودی سرکار نے کرفیو اور ایمرجنسی قوانین نافذ کر دیئے ہیں جبکہ مواصلاتی نظام تک رسائی روک دی گئی ہے اور حساس علاقوں میں دکانیں اور بازار بھی بند کروا دیئے گئے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں