کوالالمپور (ڈیلی اردو) ملائیشیا میں جاری مسلم ممالک کی ’کوالالمپور سمٹ‘ میں عالمی قوتوں کی جانب سے معاشی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کیلئے سونے کو بطور کرنسی استعمال کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے انکشاف کیا ہے کہ 20 مسلم ممالک اور ماہر معیشت دانوں کے اہم اجلاس ’کوالالمپور سمٹ‘ میں ملائیشیا، ترکی، قطر اور ایران ایک دوسرے سے تجارت ڈالر، پاؤنڈ یا یورو کے بجائے ‘سونے‘ یا ’درہم‘ میں کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے ایران اور قطر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک کو مستقبل کے خطرات سے نبردآزما ہونے کے لئے خود انحصاری کو اپنانا ہوگا جس کے لیے ایک دوسرے سے تجارت کے لیے کرنسی کے بجائے بارٹر سسٹم (اشیا کا تبادلہ) بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم مہاتیر محمد نے چین میں یغور مسلمانوں اور بھارت میں شہریت ترمیمی بل کے نام پر مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بناکر امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ ایک ریاست کی حیثیت میں ہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور عالمی قوتوں کو بھی اس سلسلے میں آگے آنا ہوگا۔
واضح رہے کہ 18 دسمبر سے شروع ہونے والی کوالالمپور سمٹ کا آج آخری دن تھا تاہم سمٹ کے اختتام کے باوجود تاحالہ مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ہے، اس سمٹ میں ملائیشیا کے علاوہ ایران، ترکی، قطر اور ایران کے علاوہ 20 مسلم ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔