اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی حکومت نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی کی درخواست میں سپریم کورٹ سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے گزشتہ ماہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
نظرثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیس کی ان کیمرہ سماعت کی جائے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں اہم آئینی و قانونی نکات کاجائزہ نہیں لیا گیا۔ ایڈیشنل اور ایڈہاک ججز کو بھی سپریم کورٹ ماضی میں توسیع دیتی رہی۔
درخواست کے مطابق عدالت نے ججز توسیع کیس کے فیصلوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔
قبل ازیں وزیر قانون فروغ نسیم اٹارنی جنرل سے ملاقات کیلئے سپریم کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے آرمی چیف مدت ملازمت کیس پر نظر ثانی درخواست دائر کرنے سے متعلق مشاورت کی۔
ترجمان وزارت قانون کے مطابق نظرثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کیا گیا، آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیراعظم کا اختیار ہے، قانون میں آرمی چیف کی مدت کا تعین کرنا ضروری نہیں، آرمی چیف کی مدت کا تعین کرنا آئین کے منافی ہے۔
وفاقی حکومت کی درخواستِ نظرثانی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مدت نہ ہونے کا مقصد وزیر اعظم جب چاہیں رکھیں جب چاہیں ہٹا دیں، فوج سیکیورٹی کا ارادہ ہے، ملکی حالات سیکیورٹی سے منسلک ہیں، عدالت 28 نومبر کے مختصر اور 16 دسمبر کے تفصلی فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
خیال رہے کہ 26 نومبر کو سپریم کورٹ نے پاک فو ج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کانوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، بعد میں عدالت نے حکومت کو 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔