مٹھی (ڈیلی اردو) سندھ کے صحرائی ضلع تھر میں غذائی قلت، پانی کی کمی اور صحت کی ناقص صورتحال کی وجہ سے رواں سال 820 بچے جاں بحق ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی دعوﺅں کے باوجود صحرائے تھر میں غذائیت کی کمی و دیگر امراض کے سبب بچوں کی اموات پر قابو نہیں پایا جا سکا، 2109 میں ضلع کے سرکاری ہسپتالوں میں 820 بچے جاں بحق ہوئے۔
صوبہ سندھ کے صحرائے تھر کے سرکاری ہسپتالوں میں 2019 کے دوران 820 بچوں کے جاں بحق ہونے کی تعداد ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
تھر کے سرکاری ہسپتالوں میں جنوری میں 69 بچے جاں بحق ہوئے، فروری میں 61، مارچ میں 70، اپریل میں 76، مئی میں 73، جون میں 66، جولائی میں 72، اگست میں 63، ستمبر میں 69، اکتوبر میں 84، نومبر میں61 اور دسمبر میں تاحال 57 بچے غذائیت کی کمی و دیگر امراض میں مبتلا ہونے کے سبب انتقال کر چکے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں 398، 2016 میں 479، 2017 میں 450 اور 2018 میں 634 بچے جاں بحق ہوئے تھے۔
حکومت کی جانب سے صحت کی سہولتوں کے حوالے سے تھر کو ماڈل ضلع بنانے کے اعلانات کیے جاتے رہے ہیں مگر سرکاری ہسپتالوں میں بچوں کی اموات میں دن بدن اضافہ حکومتی دعووں کی نفی ہے۔