پشاور (ڈیلی اردو) پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی خان نے دہشت گردوں کی مبینہ مالی امداد اور طورخم بارڈر پر ملزم سے ایک لاکھ امریکی ڈالر اور ایک لاکھ 70 ہزار ریال برآمد کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کیجانب سے دائر رٹ منظور کرتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس احمد علی خان پر مشتمل یک رکنی بنچ نے شبیر حسین گگیانی ایڈوکیٹ کی وساطت سے ملزم محمد شفیق حکیمی کی رٹ کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ منی لانڈرنگ اور کالعدم تنظیموں کی مالی امداد کے کیسز میں کائونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کو بھی منی لانڈرنگ، فارن ایکسچینج ریگولیشن، ہنڈی اور کسٹم ایکٹ کے تحت اسی نوعیت کے پرانے کیسز میں دوبارہ ایف آئی آر درج کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے تا کہ ایف آئی آرز کی تعداد اور ٹرانزیکشن سے متعلق معلومات فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس کو دی جاسکے۔ حالانکہ ایسے کیسز میں سی ٹی ڈی کیجانب سے دوسری بار ایف آئی آر درج کرنا آئین کے آرٹیکل 13 اور سیکشن 26 آف جنرل کلاز ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ کسٹم حکام کیجانب سے ملزم محمد شفیق حکیمی سکنہ افغانستان حال پشاور سے طورخم بارڈ پر ایک لاکھ ڈالر اور ایک لاکھ 70 ہزار ریال برآمد کیے گئے تھے جسکے خلاف سی ٹی ڈی نے بھی 11 این اے ٹی اے کے تحت دہشت گردوں کی مبینہ طور پر مالی امداد کے الزام میں ایف آئی آر درج کیا جو غیر قانونی ہے۔ فاضل جج نے دلائل مکمل ہونے پر ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔