کراچی (ویب ڈیسک) تفتیشی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس کے واحد چشم دید گواہ کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں را ئوانوار اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست کی سماعت ہوئی تو تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان احمد خان حاضر ہوئے۔
انہوں نے عدالت میں تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے اہم چشم دید گواہ کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔تفتیشی افسر نے کہا کہ را ئوانوار سمیت دیگر ملزمان انتہائی سفاک، چالاک، بااثر اور طاقتور افسران رہے ہیں،
انہوں نے واقعہ کے واحد چشم دید گواہ کو لاپتہ کرادیا، ملزمان کے اثرورسوخ کے باعث وہ چشم دید گواہ پہلے ہی منحرف ہو چکا تھا۔ڈاکٹر رضوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ ملزمان کے اثرورسوخ کا منہ بولتا ثبوت ہے، اگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ نہ کی گئیں تو سب گواہ منحرف ہوسکتے ہیں، یہ لوگ گواہوں کو ڈرا دھمکا کر بیان بدلنے پر بھی مجبور کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ انتہائی موثر ڈیجیٹل شہادتوں سے ملزمان کو سزا ممکن ہے، عدالت را ئوانوار و دیگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے سے متعلق مناسب حکم صادر فرمائے۔
نقیب اللہ محسود کے والد نے ہائی کورٹ میں رائوانوار اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی ہے۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ان ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا.