ہنگو (ڈیلی اردو) اپنی جان کا نذرانہ دے کر ہنگو کے سیکڑوں طالب علموں کی جان بچانے والے اعتراز حسن کی آج ساتویں برسی ہے۔
بہادری کی مثال قائم کرنے والے پندرہ سالہ اعتزاز نے آج سے ٹھیک سات برس پہلے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے سیکڑوں ساتھی طالب علموں کی جان بچائی اور دہشت گردوں کو بتا دیا کہ وہ قوم کے بچوں سے بھی نہیں لڑ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ چھ جنوری 2014 کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں اعتزاز حسن نے اپنے سکول میں داخل ہونے والے خودکش بمبار کو دبوچ کر متعدد طالب علموں کی جان بچائی اور خود اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی سے تعلق رکھنے والا شیعہ طالب علم اعتزاز احسن بنگش چھ جنوری کی صبح آٹھ بجے اپنے دیگر دوستوں کے ساتھ سکول جارہا تھا کہ اسے راستے میں ایک اجنبی شخص اپنے اسکول کی طرف بڑھتا دکھائی دیا، جو دہشت گرد تھا۔
اسکول میں اسمبلی کے دوران جب خودکش بمبار سیکڑوں جانیں لینے کے لئے آگے بڑھا تو اعتزاز دشمن پر ساتھیوں کے منع کرنے باوجود جھپٹ پڑا اور اسے اس طرح جکڑا کہ دہشت گرد کی خود کش جیکٹ دھماکہ سے پھٹ گئی، جس کے نتیجے میں اعتزاز احسن شہید ہو گیا۔
اعتزاز حسن کو 6 ستمبر 2015 کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا جبکہ ہیرالڈ میگزین کی جانب سے ہیرو آف دی ائیر کا اعزاز بھی دیا گیا۔
اعتزاز حسن کی شجاعت اور قربانی کے جذبے کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔