اسلام آباد (ڈیلی اردو) حکومت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر سپریم کورٹ سے حکم امتناع مانگ لیا ہے۔
حکم امتناع میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ نظرثانی درخواست پر فیصلے تک 28 نومبر کے حکم پر عملدرآمد معطل کیا جائے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت نے نظرثانی درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں سپریم کورٹ سے اس معاملے پر لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
نظر ثانی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیراعظم کا اختیار ہے، فیصلہ میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیئے گئے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے دائر نظر ثانی درخواست میں استدعا کی گئی کہ فیصلے میں اہم آئینی و قانونی نکات کا جائزہ نہیں لیا گیا، عدالت نے ججز توسیع کیس کے فیصلوں کو بھی مد نظر نہیں رکھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیا گیا، آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیر اعظم کا اختیار ہے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ قانون میں آرمی چیف کی مدت میں ٹرم نہ ہونے کا مقصد وزیراعظم جب چاہیں رکھیں جب چاہیں ہٹا دیں، آرمی چیف کی مدت کا تعین کرنا آئین کے منافی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ آرمی سکیورٹی کا ادارہ ہے، ملکی حالات سکیورٹی آف پاکستان سے منسلک ہیں، عدالت عظمی اپنے 28 نومبر کے مختصر اور 16 دسمبر کے تفصیلی فیصلے پر نظرثانی کرے۔