بغداد (ڈیلی اردو) عراق میں امریکا نے ایک اور فضائی حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں طبی عملے کے مزید 6 افراد شہید اور 3 شدید زخمی ہو گئے، حملہ آج صبح سویرے کیا گیا۔
عراقی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ حملے میں داعش کے خلاف سرگرم تنظیم الحشد الشعبي (پاپولر موبائلائزیشن فورس) کے ایک اور کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
عراقی دارالحکومت بغداد کے شمال میں تاجی روڈ پر کیے گئے امریکی حملے میں الحشد الشعبی کی 2 گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
عراقی ٹیلی ویژن چینل سمیریہ نے ایک سیکورٹی ذرائع کے مطابق اپنی خبر میں بتایا ہے کہ دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع تاجی علاقے میں ایک قافلے پر فضائی حملہ کیا گیا۔
بعض میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ہدف بنائی جانے والی گاڑیوں میں ایران نواز شیعہ ملیشیا الحشدی الشعبی سے منسلک کتائب امام علی رجمنٹ کے کمانڈرز موجود تھے۔
ادھر عراقی خبر ایجنسی آئی این اے کے مطابق حشدی الشعبی کی جانب سے جاری کردہ تحریری اعلان میں بتایا گیا ہے کہ تاجی اسٹیڈیم کے جوار میں ہدف بنائی جانے والی گاڑیوں میں حشدی الشعبی کے کمانڈر موجود ہونے کی خبریں من گھڑت ہیں۔ اس قافلے میں موجود گاڑیوں پر حفظان صحت کا عملہ سوار تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صبح سویرے عراق میں بغداد ایئر پورٹ پر امریکی راکٹ حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس سمیت 9 افراد شہید ہو گئے تھے۔
امریکی فورسز نے ایرانی جنرل سلیمانی کے بغداد ایئر پورٹ پر اترتے ہی ڈرون حملے کر کے انہیں نشانہ بنایا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سینیٹر لنزے گراہم، ایران کے پاسدارانِ انقلاب اور امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون نے فوری طور پر اس حملے میں ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی تصدیق کی تھی۔
پینٹاگون کا کہنا تھا کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے مطابق نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای اور ایران کے صدر حسن روحانی نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کے عزم کا اظہار کیا تھا جبکہ ایرانی سپریم لیڈر نے واقعے پر ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا۔