ریاض (ڈیلی اردو) سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات میں کسی قسم کی ڈکٹیشن لینے سے انکار کردیا ہے، سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی قتل کا الزام سعودی ولی عہد پر لگانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جانتا ہے کہ تحقیقات کس طرح کرنی ہیں اس کیس میں مزید ڈکٹیشن برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایک نیا الزام سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کو دھمکی دی تھی کہ وہ گولی کی طرح ان کے پیچھے آئیں گے اس طرح کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والوں کی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
ایجنس کالمارڈ نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ ’صحافی سعودی عرب کے پہلے سے طے شدہ ظالمانہ منصوبے کا شکار ہوئے‘۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ترک تفتیش کاروں کو 13 روز تک سفارت خانے تک رسائی حاصل نہیں تھی۔
یاد رہے کہ جمال خاشقجی قتل کی حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں رواں برس جون میں پیش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔