انقرہ (ڈیلی اردو) تُرکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ترک فوج مرحلہ وار لیبیا پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔ ترک صدرکی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام انسانی حقوق کی صورت حال پر نظررکھنے والے ادارے’ آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ نے کی تصدیق کی ہے کہ شام سے آئے ترکی کے حمایت یافتہ ایک ہزار جنگجوئوں کو طرابلس پہنچا دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اعتراف کیا کہ لیبیا کی قومی وفاق حکومت کی مدد کے لیے ہماری فوج طرابلس پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی سینیر فوجی افسران کو بھی الوفاق ملیشیا کی مدد کے لیے بھیجے گا۔
#BREAKING President Erdogan says Turkish soldiers have begun deploying to Libya pic.twitter.com/yOrAkgcHJO
— AFP News Agency (@AFP) January 5, 2020
طیب ایردوآن کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ترک فوج کا مقصد لڑائی میں حصہ لینا نہیں بلکہ قومی وفاق حکومت کی معاونت کرنا ہے تاکہ لیبیامیں انسانی المیے سے بچا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ انقرہ اور طرابلس کی قومی وفاق حکومت مشرقی بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
ترک میڈیا نے بھی ترم فوج کے طرابلس بھیجے جانے کی تصدیق کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انقرہ اور طرابلس کے درمیان لیبیا میں فوج بھیجنے کا معاہدہ آہستہ آہستہ نافذ العمل ہوچکا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے’سیرین آبزر ویٹری’ کے مطابق شام سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار ترک نواز جنگجو لڑائی میں حصہ لینے کے لیے طرابلس پہنچ گئے ہیں۔ انسانی حقوق گروپ کے مطابق ترکی کے فوجی کیمپوں میں زیرتربیت شامی جنگجوئوں کی تعداد 1700 سے زاید ہے۔ اطلاعات کے مطابق طرابلس میں لڑائی کے دوران ترک حمایت یافتہ جنگجوئوں کی فائرنگ سے ایک شامی جنگجو ہلاک ہوگیا۔