اسلام آباد (ڈیلی اردو) ایران اور امریکا کے درمیان جاری تنازع کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اہم ہدایات جاری کی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو ایران، امریکا اور سعودی عرب کے دوروں کی ہدایت کی ہے جب کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی متعلقہ ممالک کے فوجی سربراہان سے رابطوں کی ہدایت کی ہے۔
میں نے ہدایات دی ہیں کہ وزیرخارجہ ایران، سعودی عرب اور امریکہ جاکر ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملیں جبکہ آرمی چیف متعلقہ عسکری قائدین سے روابط قائم کریں اور واضح پیغام دیا جائے کہ: پاکستان امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کو تو تیار ہے مگر وہ دوبارہ کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بن سکتا۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 8, 2020
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی متعلقہ ممالک کے وزرائے خارجہ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ متعلقہ ممالک کے فوجی سربراہان کو واضح پیغام دیں کہ پاکستان امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اب کسی جنگ کا دوبارہ حصہ نہیں بنے گا۔
خیال رہے کہ 3 جنوری 2020 کو ایران کے اہم ترین کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی شہید ہوگئے۔
اسی روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔
امریکی وزیرخارجہ کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی شہید ہوئے۔
4 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے فوجی تربیت کے پروگرام کی بحالی کی توثیق کردی تھی۔
امریکا کی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس پروگرام کی بحالی کا فیصلہ امریکا کی قومی سلامتی کے پیش نظر کیا گیا۔
میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے اور خطے پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
اس صورتحال میں پاکستان نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی تائید نہیں کرتا اور اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔