واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکہ کے اعلی عہدیدر صدر ٹرمپ کے اس بیان کی تلافی کرتے نظر آئے جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ ایران کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی ڈرون حملے میں مارے جانے سے قبل امریکہ کے چار سفارت خانوں کو اڑا دینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
Defense Secretary Epser: "I didn't see" specific evidence that showed Iran planned to strike four U.S. embassies. pic.twitter.com/4j2GgIIirL
— Kyle Griffin (@kylegriffin1) January 12, 2020
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ میں نے ایسی کوئی خفیہ رپورٹ نہیں دیکھی جس میں ایران سے امریکی سفارت خانوں کو کوئی واضح خطرہ ہو، لیکن مجھے یقین ہے کہ جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایسا کوئی خطرہ تھا، تو پھر ہو گا۔
پینٹاگان کے سربراہ نے مزید کہا کہ جب میں کہتا ہوں کہ میں صدر کے خیالات سے متفق ہوں تو غالباً اس سے مراد یہ کہ میری توقع ہے کہ وہ ہمارے چار سفارت خانوں پر حملے کی تیاری کر رہے ہوں گے‘۔
ادھر کیپیٹل ہل پر سلیمانی کی شہادت سے متعلق کانگریس کی تفصیلی بریفنگ میں شامل اراکین نے بشمول ہاوس کی انٹیلی جینس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف نے بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے چار امریکی سفارت خانوں پر ایران کے ممکنہ حملوں سے متعلق کبھی کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔