ایران: یوکرائن طیارہ حادثے میں ملوث ملزمان گرفتار، خصوصی عدالت تشکیل

تہران (ڈیلی اردو) امریکا سے کشیدگی کے دوران غلطی سے مار گرائے جانے والے یوکرین طیارہ حادثے میں ملوث افراد کو ایرانی حکومت نے گرفتار کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے منگل کو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طیارہ تباہ ہونے کے واقعے کی وسیع تر تحقیقات کی گئیں اور چند افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عدالتی ٹیموں نے جگہ کا معائنہ کیا اور شواہد اکھٹے کیے، تفتیش کے نتیجے میں واقعے میں ملوث چند افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم کتنے افراد کی گرفتاری عمل میں آئی اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

اس سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ واقعے میں ملوث تمام افراد کو سزا دی جائے گی، ہمارے لوگوں کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس واقعہ میں جس کی کوتاہی ہے اس کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

واضح رہے کہ 8 جنوری کو ایران کے دارالحکومت تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر یوکرین کا بوئنگ 737 مسافر طیارہ ٹیک آف کے چند منٹ بعد ہی گرکر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

عالمی رہنماؤں نے ایران پر مسافر طیارہ مار گرانے کا الزام عائد کیا تھا تاہم ایران کی جانب سے ابتدائی طور پر ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے یوکرین اور بوئنگ کمپنی کو تحقیقات میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

واقعہ کے بعد امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی حدود میں پراسرار انداز سے گر کر تباہ ہونے والا یوکرین ایئرلائن کا مسافر بردار طیارہ خود ایران کے میزائل کا نشانہ بنا، ایران نے ابتدائی طور پر امریکی دعویٰ مسترد کیا تاہم بعد میں مسافر طیارہ غیردانستہ طور پر نشانہ بنانے کا اعتراف کرلیا تھا۔

منگل کو ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ ایک خصوصی عدالت قائم کرے گی جس میں تجربہ کار ججز اور درجنوں ماہرین شامل ہوں گے، یہ کوئی عام معاملہ نہیں، تمام دنیا کی نظریں اس عدالت پر مرکوز ہوں گی۔

حسن روحانی نے اس واقعے کو دردناک اور ناقابل معافی غلطی قرار دیتے ہوئے وعدہ کیا کہ ان کی حکومت اس مقدمے کو ہر حال میں منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس حادثے کی ذمہ داری ایک سے زائد افراد پر عائد ہوتی ہے اور واقعے کے ذمے داران کو سزا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی سمیت 9 افراد شہید ہوگئے تھے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں شہید ہوئے تھے۔

قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا اور 8 جنوری کو ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے اور 80 امریکی فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

ایران کے میزال حملوں کے کچھ گھنٹے بعد اسی روز تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

طیارے میں 82 ایرانی باشندوں سمیت 57 کینیڈین اور یوکرین کے بھی 11 شہری موجود تھے جن میں متعدد بچے بھی شامل تھے۔ جبکہ عملے کے 9 افراد سوار تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں