تہران (ڈیلی اردو) ایران نے قاسم سلیمانی کے قتل کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان ایرانی عدلیہ غلام حسین اسماعیلی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے احکامات دینے کا اعتراف کیا ہے جو عدالت میں پیش کیے جانے کے لیے مضبوط ثبوت ہو سکتا ہے۔
ترجمان ایرانی عدلیہ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی فوجی کا یہ ایکشن دہشتگری کی کاروائی تھی۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ جب امریکا نے جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کیا تو ایران ہمارے چار سفارتخانوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا اور اس نے بغداد میں امریکی سفارتخانے کو نشانہ بنایا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں یہ انکشاف کر سکتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ یہ ہمارے چار سفارتخانے ہی ہوتے، ہم بتائیں گے کہ یہ بغداد میں ہمارے سفارتخانے کو نشانہ بنانے جا رہے تھے۔
قبل ازیں امریکہ کے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی صدر نے جنرل سلیمانی کے حوالے سے درست فیصلہ کیا، سلیمانی پر حملے سے پہلے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا، ایران نے افغان امن عمل کو نقصان پہنچایا، سلیمانی امریکیوں کے قتل میں ملوث تھے۔
انکا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی عراق میں مشن پر نہیں گئے تھے، امریکا کے ہوتے ہوئے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکتا، ایران عراق صورتحال پر مذاکرات رواں ہفتے ہونگے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی امریکا کے خلاف کام کر رہا تھا، جنرل قاسم سلیمانی امریکی شہریوں کے لیے خطرہ تھا، ہمارا مقصد امریکیوں کو محفوظ بنانا ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دھمکی دی تھی کہ ایران کی اہم شخصیات کو نشانہ بنایا جائے گا۔ امریکا نے ایران کو ایک بھرپور پیغام پہنچا دیا ہے کہ ’’بہت ہو گیا‘‘ امریکی ٹی وی سے انٹرویو میں پومپیو نے کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ نے ایرانی نظام کے لیے یہ بات واضح کر دی ہے کہ خطے میں اپنے ’’ایجنٹوں‘‘کے ذریعے امریکی مفادات اور اڈوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھ کر تہران کے لیے ممکن نہیں کہ اپنی سرزمین کے محفوظ رہنے کی توقع رکھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ امریکا اس مرتبہ ایران میں فیصلہ ساز شخصیات کو نشانہ بنا کر جواب دے گا، وہ ذمے داران جو مذکورہ نوعیت کی دھمکیوں پر عمل درامد کے فیصلے کرتے ہیں‘ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کو شہید کیے جانے پر بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ دسمبر کے اواخر میں سلیمانی نے جو کچھ کیا وہ یہ جاننے کے لیے کافی ہے کہ یہ کمانڈر ایک خطرہ بن چکا تھا وہ ایسے منصوبے وضع کرنے کے درپے تھا جو مزید امریکیوں کی جان لے سکتے تھے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے شدید لہجے میں ایران کو خبردار کیا تھا انہوں نے دھمکی بھی دی کہ اگر قاسم سلیمانی کی شہادت کا جواب دینے کی کوشش کی گئی تو امریکا ایران کے اندر فوری طور پر بھرپور انداز سے کاری ضربیں لگائے گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا ان کی انتظامیہ نے نشانہ بنانے کے لیے ایران کے 52 ٹھکانوں کا تعین کیا ہے جن میں بعض مقامات ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں.