اسلام آباد (ڈیلی اردو) قومی احتساب بیورو (نیب) نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں رفاہی پلاٹ پر پاکستان کی سب سے بلند عمارت بحریہ آئیکون ٹاور کی تعمیر کے لیے غیر قانونی الاٹمنٹ پر ریئل سٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ملک کی سب سے بڑے نجی رہائشی ادارے بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض کے خلاف قومی خزانے کو ایک کھرب روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایک ضمنی ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کراچی میں ایک رفاہی مقاصد کے لیے مختص پلاٹ پر بحریہ آئیکون ٹاور کی تعمیر سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
مذکورہ ریفرنس سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف جعلی اکانٹس کیس کا ہی ایک حصہ ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلا ریفرنس ہے جس میں بحریہ ٹاون کے چیئرمین کو نامزد کیا گیا، ان کے ساتھ نیب نے ان کے داماد زین ملک کو بھی ملزم نامزد کیا ہے۔
ان کے علاوہ ریفرنس میں نامزد ملزمان میں پی پی پی کے سابق سینیٹر یوسف بلوچ، وزیر اعلی سندھ کے سابق مشیر ڈاکٹر ڈنشا انکل سریا، سابق چیف سیکریٹری سندھ عبدالسبحان میمن، سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس لیاقت قائم خانی، وقاص رفعت، غلام عارف، خواجہ شفیق، جمیل بلوچ، افضل عزیز، سید محمد شاہ، خرم عارف، عبدالکریم پلیجو، خواجہ بدیع الزمان اور دیگر شامل ہیں۔
قومی احتساب بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض کے خلاف جو ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا ہے اس میں ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
ان کے مطابق اس ریفرنس میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ باغ ابنِ قاسم سے متصل جس زمین پر بحریہ آئیکون ٹاور تعمیر کیا ہے، اسے مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر الاٹ کر کے قومی خزانے کو ایک کھرب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
بحریہ آئیکون ٹاور کراچی کے پوش علاقے کلفٹن میں واقع ہے۔ اس کی 60 سے زیادہ منزلیں ہیں اور یہ تقریباً 17 ہزار مربع گز زمین پر تعمیر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں بحریہ ٹاون کی انتظامیہ کو 460 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروانے کا حکم دے رکھا ہے۔