بغداد (ڈیلی اردو) عراق کی سیکیورٹی فورسز نے موصل میں ایک کارروائی کے دوران ‘داعش’ کے مفتیٰ اور انتہائی خطرناک دہشت گرد شفاء النعمہ المعروف ابو عبدالباری کو گرفتار کر لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق عراقی فوج کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے ‘فیس بک’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے موصل میں سرچ آپریشن کے دوران ‘داعش’ کے مفتی اور ایک خطرناک دہشت گرد گو ابو عبدالباری کو گرفتار کرلیا۔
ألقت قوات الأمن العراقية قبل ساعات، القبض على مفتي داعش في الموصل، المكنى بـ "أبو عبد الباري" لكن كانت المشكلة لدى الأمن العراقي انه ثقيل جدا لدرجة أنه كان يجب تحميله على ظهر شاحنة ليتم نقلها !! pic.twitter.com/WR3AdZR2iX
— هيثموس (@SHE5WN6ON) January 17, 2020
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ابو عبدالباری ایک خطرناک شدت پسند ہے جو موصل کی مختلف مساجد میں امامت اور خطابت بھی کرتا رہا ہے۔ وہ اپنی تقریروں میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
ابو عبدالباری کون تھا؟
شدت پسند شفاء النعمہ جو ابو عبدالباری کے نام سے مشہور رہا ہے ‘داعش’ کی صف اول میں شامل ایک خطرناک شخص سمجھا جاتا ہے۔ اس کی نگرانی میں عراق نے ان علماء کو بے دردی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا جاتا جو داعش کی بیعت سے انکار کرتے۔ سنہ 2014ء کو جب عراق کے ایک بڑے علاقے پر ‘داعش’ نے قبضہ کرلیا تو ابو عبدالباری اس وقت مخالفین کی سزائے موت کے فیصلے سناتا اور اس کے حکم سے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا۔
ابو عبدالباری نے موصل کی تاریخی جامع مسجد النبی یونس کو دھماکے سے شہید کرایا۔ ابو عبدالباری خود اس مسجد میں نمازوں کی امامت اور خطابت کرتا رہا ہے۔ اس نے موصل میں تکفیری نظریات کو فروغ دیا اور معمولی مخالفت کرنے والوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے احکامات اور فتوے صادر کیے۔
‘داعش’ کے اس خطرناک شخص کو عراقی سیکیورٹی فورسز نے موصل کی المنصور کالونی سے گرفتار کیا۔ بھارتی بھر کم جسامت کے مالک ابو عبدالباری کو گرفتاری کے بعد ایک پک اپ کے عقبی حصے میں بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔