بیروت (ڈیلی اردو) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کرگئے، حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے نتیجے میں 460 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
لبنان میں گذشتہ تین ماہ سے حکومتی پالیسیوں کے خلاف پرامن مظاہرے جاری تھے تاہم گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز کے ایکشن کے بعد مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے سرکاری املاک کو نذر آتش کرنا شروع کردیا۔ جبکہ فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
#Lebanon: Day 95 of the #Revolution.#Protesters clashed with #riot police near #parliament entrance in #Beirut.#police fired tear gas, rubber #bullets and water cannons to disperse the crowds.#photojournalism pic.twitter.com/Z2FX0Uk8ht
— Hasan Shaaban (@hasanshaaban) January 19, 2020
کشیدہ صورتحال کی وجہ سے حکومت نے فوج کو طلب کرلیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔
#Lebanon: Day 95 of the #Revolution.#Protesters clashed with #riot police near #parliament entrance in #Beirut.#police fired tear gas,rubber #bullets and water cannons to disperse the crowds.@CivilDefenseLB evacuated several rubber bullet injuries at the scene#photojournalism pic.twitter.com/HGYn9FmXkf
— Hasan Shaaban (@hasanshaaban) January 19, 2020
مظاہرین کا پہلا مطالبہ تھا کہ سعد الحریری وزیراعظم کے عہدے سے مستعفیٰ ہوں، انہوں نے دسمبر میں استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد مظاہرین نے موجودہ کابینہ کی برطرفی اور فوری طور پر نئی حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔
Beirut turns into a battleground with more than 460 wounded in two days, during the most violent weekend since the mostly peaceful #LebanonProtests started three months ago https://t.co/PR2gZBuufw pic.twitter.com/NZDW0zxD1U
— Al Jazeera English (@AJEnglish) January 20, 2020