اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی پی) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی، گندم کی پہلی کھیپ 15 فروری تک آنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے تین لاکھ گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اس گندم کی پہلی کھیپ 15 فروری کو ملک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ 31 مارچ تک 3 لاکھ ٹن گندم کی برآمد کرنے کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں ملک میں گندم کی قلت پر قابو پانے کے لئے پنجاب اور پاسکو کو اپنے ذخائر میں سے گندم جاری کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاسکو اور پنجاب کے پاس اس وقت 41 لاکھ ٹن گندم موجود ہے۔ اقصادی رابطہ کمیٹی نے کاشتکاروں کو سستی کھاد کی فراہمی کے لئے کھاد کی فی بوری 400 روپے جی آئی ڈی سی ٹیکس کی چھوٹ دینے کی منظوری بھی دے دی ہے۔
خیال رہے سندھ اور کے پی میں آٹا نایاب ہوگیا ہے جبکہ کراچی، حیدر آباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت ستر روپے تک جاپہنچی، آٹا بحران کے بعد نان بائی ایسوسی ایشن نے بھی روٹی کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔
نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے وفاقی وزیر خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ آٹا بحران مصنوعی ہے، گندم اور آٹے کی قیمتوں میں آج سے کمی آنا شروع ہو جائے گی اور معاملہ تین سے چار دن میں حل ہو جائے گا۔
خسرو بختیار نے کہا تھا کہ سپلائی متاثر ہونے کی وجہ سے مشکلات رہیں، کراچی اور سندھ میں این ایل سی کی مدد سے 9 ہزار ٹن گندم فراہم کردی ہے اور وفاق آیندہ سال بھی گندم فراہم کرتا رہے گا جبکہ پنجاب اور کے پی کےدرمیان آٹا سپلائی میکنزم کی وجہ سے کچھ تعطل رہا۔
واضح رہے نومبر 2018 میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت 1,365 روپے فی من مقرر کردی تھی۔