وانا (دین محمد وزیر) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے جرگہ نے آپریشن راہ نجات کے معاوضہ چیکوں کی عدم ادائیگی کے باعث ضلعی انتظامیہ کمپاؤنڈ کے سامنے 27 جنوری کو احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے تمام سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور مشران کا مشترکہ محسود قبائل کے نام سے ضلعی انتظامیہ کمپاؤنڈ میں جرگہ منعقد ہوا جسمیں سینکڑوں مشران اور نوجوانوں نے شرکت کی۔
جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک محمد اقبال، شمس محسود، شاہ فیصل غازی، ملک حبیب خان، ملک گل کرم، ملک کرامت اللہ شیرپاؤ ایڈوکیٹ، ملک بادشاہی خان، ملک سیلہ خان اور دیگر نے کہا کہ آپریشنوں کے دوران محسود قبائل کے مکانات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے جس کے ازالہ کیلئے سروے کے نام سے معاوضہ چیک دینے کیلئے گزشتہ کئی سالوں سے کام جاری ہے۔ لیکن بدقسمتی سے تین سالوں سے جاری سروے کے دوران کئے گئے ہزاروں کی تعداد میں سروے فارمز انتظامیہ کے دفاتر میں مختلف حیلے بہانوں سے التواء کا شکار ہیں۔
مقررین نے کہا کہ اس سے قبل انتظامیہ کے ساتھ کئی مرتبہ مذاکرات کئے جاچکے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانیوں اور تحریری معاہدوں کے باوجود عملی کارروائی تاحال عمل میں نہیں لائی گئی۔
مقررین نے کہا کہ محسود قبائل کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے جبکہ اب اس ٹال مٹول اور حیلے بہانوں سے کام نہیں چلے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ CLCP اور RRU سیم پکچر اور سیم ہاؤسز، ڈبل ایڈریس کے بہانوں سے ہمیں ٹرخا رہی ہے جبکہ پکچر اور ہاؤس کا تعین ہمارا نہیں بلکہ حکومت کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس کسی کو بھی سروے ٹوکن دیا جاچکا ہے ان سب کو جب تک چیک نہیں دیئے جاتے اور جن علاقوں کا اب تک سروے نہیں کرایا گیا اس کے عمل کو مکمل نہ ہونے تک محسود قبائل چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
قبائلی عمائدین نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تباہ ہونے ہزاروں گھروں اور ہزاروں کی تعداد میں مسمار دکانوں، مارکیٹوں کا معاوضہ دیا جائے۔
قبائلی عمائدین نے کہا کہ آپریشن راہ نجات کی نتیجہ میں جنوبی وزیرستان کے تحصیل لدہ، مکین، سرہ روغہ اور تیارزہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے تھے جسمیں 13 سے 15 ہزار تک دکانیں، لاتعداد گھر اور مارکیٹ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جزوی طور پر تباہ ہونے والے گھروں اور دکانوں کے معاوضہ دیے مگر تاحال مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں، دکانوں اور مارکیٹوں کا معاوضہ نہیں دیا گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں سروے بھی ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 27 جنوری کو تمام محسود مشران اور نوجوانوں پر مشتمل مشترکہ طور پر ضلعی انتظامیہ جنوبی وزیرستان کمپاؤنڈ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا جائیگا جوکہ آخری سروے کے مکمل نہ ہونے تک جاری رہیگا۔
مقررین نے محسود قبائل کے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کو احتجاجی کیمپ میں بھر پور شرکت کی تلقین کی ہے۔