اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان نے دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو آگاہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو بتایا ہے کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت کے خلاف مقدمات کے اندراج میں 451 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح ٹیرر فنانسنگ پر گرفتاریوں میں 677 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گرفتاریوں اور ٹرائل کے بعد سزائیں دینے کی شرح 403 فیصد زائد ہوگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہا دہشتگردوں کی مالی معاونت کے مقدمات کے انداج، گرفتاریوں، ٹرائل اور سزاؤں میں اس اضافے کے یہ اعداد و شمار تقریباً 2 سال کے عرصے کے ہیں۔
دستاویز کے مطابق ٹیرر فنانسنگ کے تحت31 کروڑ 42 لاکھ روپے بھی ریکور کیے گئے ہیں۔
اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2019 تک ٹیرر فناننسگ مقدمات کی تعداد بڑھ کر 827 ہوگئی۔
ملک بھر سے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق مقدمات میں 1104 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 196 افراد کو ٹرائل کے بعد سزا دی گئی۔
صوبہ خیبرپختونخوا میں ٹیرر فنانسنگ کے 387 مقدمات درج کیے گئے، پنجاب میں 307، سندھ میں 53 اور بلوچستان میں 80 مقدمات درج کیے گئے۔
دستاویز کے مطابق ایف آئی اے نے ٹیرر فنانسنگ پر 9 مقدمات درج کیے۔
اسی طرح خیبرپختونخوا میں 632، پنجاب میں 361، سندھ میں 58 اور بلوچستان میں 49 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی سربراہی میں پاکستانی وفد ایف اے ٹی ایف کے ساتھ 3 روزہ مذاکرات کے لیے بیجنگ میں موجود ہے۔
چینی دارالحکومت میں ایف اے ٹی ایف اور پاکستانی وفد کے درمیان فیس ٹو فیس مذاکرات ہورہے ہیں جو 21 سے 23 جنوری تک جاری رہیں گے۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو دس نکاتی ایکشن پلان پر جنوری 2019 تک عمل درآمد کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس دس نکاتی ایکشن پلان کے مطابق پاکستان کو یہ واضح کرنا تھا کہ وہ منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی سے متعلق اقدامات کرنے میں کتنا کامیاب ہوا۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف کے تعاقب میں گذشتہ برس فروری میں حکومتِ پاکستان نے ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیموں کو پاکستان میں بھی کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت جن تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے ان میں طالبان کے علاوہ حقانی نیٹ ورک، فلاح انسانیت، الرشید ٹرسٹ، اختر ٹرسٹ، جماعت الدعوۃ، روشن منی ایکسچینج، حاجی خیر اللہ، حاجی ستار منی ایکسچینج، حرکت جہاد الاسلامی، اُمہ تعمیرِ نو اور راحت لمیٹڈ شامل ہیں۔
اس آرڈیننس کے نفاذ کے بعد پاکستان میں حکام نے لشکرِ طیبہ کے بانی حافظ سعید احمد سے منسلک دو تنظیموں جماعت الدعوۃ اور اس کے فلاحی ونگ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں۔
حافظ سعید انڈیا اور امریکہ کو دہشت گردی کے الزام میں مطلوب ہیں۔ پاکستان نے لشکرِ طیبہ پر تو پہلے ہی پابندی لگا دی تھی لیکن اس سے مبینہ طور پر منسلک جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن نامی خیراتی ادارے بدستور کام کر رہے تھے۔
حالیہ کارروائیوں کے تحت ان تنظیموں کے تحت چلنے والے مدارس اور اداروں کو حکومتی کنٹرول میں لے لیا گیا ہے۔ جبکہ حافظ سعید سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف متعدد مقدمات درج کئے گئے ہیں۔