واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا نے عدالتی حکم کے باوجود بوسٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی امیگریشن حکام نے ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا، 24 سالہ محمد شہاب حسین عابدی بوسٹن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے تھے اور امریکی سول لبرٹیز یونین اور دیگر قانونی ماہرین نے ایرانی طالب علم کو ملک بدر کرنے کی شدید مخالف کی تاہم ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
REFRESH: more on the deportation of @Northeastern student Mohammad Shahab Dehghani Hossein Abadi, and updates from the courtroom of Judge Stearns who dismissed his case. Attys will refile with Burroughs, who issued the order last night that CBP ignored. https://t.co/vrpOoY4U70
— Sarah Betancourt (@sweetadelinevt) January 21, 2020
رپورٹس کے مطابق امریکا میں مقیم ایرانی طالب علم شہاب حسین امریکا ایران کشیدگی کے پیش نظر سیکیورٹی اقدامات کے تحت ملک بدر کیا گیا، یہ سیکیورٹی اقدامات امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے اٹھائے گئے تھے تاہم اس واقعے کے بعد امریکا میں مقیم ایرانی شہریوں کے ساتھ منصفانہ سلوک سے متعلق سوالیہ نشان پایا جاتا ہے۔
https://twitter.com/andy_sellars/status/1219662774608908288?s=08
بوسٹن کے ماہر قانون جنہوں نے دیگر وکلا کے ساتھ ملکر ایرانی شہری کو ملک بدر کیے جانے کے معاملے کی پیروی کی، ان کا کہنا تھا کہ شہاب حسین نے امیگریشن حکام کو اپنے تمام کاغذات ظاہر کردیے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امیگریشن حکام نے اسے صرف اس لیے انٹری دینے سے انکار کیا کہ وہ اسٹوڈنٹ ویزہ کے بعد بھی امریکا میں مقیم رہے گا۔
Shahab Dehghani is another Iranian student with a valid F1 visa about to be deported. His attorney & a group of his friends are at @BostonLogan protesting right now. @CBP won’t let the Economics student at @Northeastern talk to anyone. Congressman Kennedy called, CBP said no. https://t.co/dlgaSVNcZs pic.twitter.com/09k3WXSL30
— Bahman Kalbasi (@BahmanKalbasi) January 20, 2020
واضح رہے امریکا کی جانب سے ایرنی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو مارے جانے کے بعد دنوں ممالک کی کشیدگی میں اضافہ ہوا اور ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کیے اور 80 سے زائد ہلاکتوں کا دعویٰ بھی کیا تاہم اس دوران دو میزائل یوکرینی طیارے کو بھی لگ گئے جس کے نتیجے میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا جس میں موجود تمام 176 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔