پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کے مطابق فنڈنگ اور منصوبوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر صوبے میں کام کرنے والی 65 فیصد غیر سرکاری تنظیموں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر کے ان کی رجسٹریشن منسوخ کردی۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صنعتی اور سماجی بہود کے محکمے کے ذرائع نے بتایا کہ صوبے بھر میں مختلف شعبہ جات میں 5 ہزار 931 این جی اوز کام کررہی تھیں جس میں سے 3 ہزار 851 کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے حکومت نے این جی اوز کا جائزہ لیا تھا جس کی روشنی میں ان کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ سماجی بہبود نے 3 ہزار 838 این جی اوز میں سے 3 ہزار 30 کو غیر رجسٹرڈ کیا جبکہ صنعتی ڈپارٹمنٹ نے اپنے پاس درج ایک ہزار 97 این جی اوز میں سے 821 کی رجسٹریشن منسوخ کیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کوئی این جی او دہشت گردی کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں پائی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ این جی اوز کے جائزے کا عمل مئی 2019 میں شروع ہوا تھا، اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومت کو خیبر پختونخوا میں کام کرنے والی 80 این جی اوز کی سرگرمیوں پر شک تھا لیکن محکمہ انسداد دہشت گردی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ سب کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت میں ملوث نہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے این جی اوز کو 9 صفحات پر مشتمل فارم تقسیم کیے تھے تا کہ وہ اپنے امور کی تفصیلی معلومات فراہم کریں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جب این جی اوز کی انتظامیہ نے وہ فارمز جمع نہیں کروائے تو انہیں خط لکھ کر مزید مہلت دی گئی اور رجسٹریشن اتھارٹی کو رپورٹ کرنے کا کہا گیا لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
بعدازاں حکومت نے اس حوالے سے مقامی اخبار میں اشتہارات چھپوائے اور اس کے بعد دونوں محکموں نے حکم کی تعمیل نہ کرنے والی این جی اوز کی رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کا عمل شروع کردیا تھا۔
حکومت نے جو اہم معلومات این جی اوز سے مانگی تھیں ان میں رجسٹریشن سرٹیفکیٹس، آئین، قواعد و ضوابط، سالانہ ایکشن پلان اور 5 سالہ اسٹریٹجک پلان، سالانہ تفصیلی بجٹ، ٹیکس رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، ٹیکس استثنی سرٹیفکیٹ، گزشتہ 3 سال کے ٹیکس ریٹرنز، ود ہولڈنگ ٹیکس کے ثبوت اور 3 سال کی سالانہ کارکردگی رپورٹس شامل تھیں۔