واشنگٹن (ڈیلی اردو) پینٹاگون نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے حالیہ میزائل حملوں میں کم از کم 34 امریکی فوجی دماغی طور پر زخمی ہوئے، جن میں سے 17 اب بھی طبی نگرانی میں ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایرانی حملے میں کوئی امریکی فوجی ہلاک و زخمی نہیں ہوا، کیونکہ امریکہ کو حملے کی قبل از وقت اطلاع مل گئی تھی۔ اور یوں، تمام امریکی فوجی حملے کے مقام سے دوسری جگہوں کی جانب بروقت منتقل ہوگئے تھے۔
Breaking News: 34 American troops suffered traumatic brain injuries after Iran's strikes on a U.S. base in Iraq this month, the Pentagon said. President Trump had dismissed them as “headaches.” https://t.co/rIophms6jh
— The New York Times (@nytimes) January 24, 2020
جب صدر ٹرمپ کو اطلاع دی گئی کہ کچھ امریکی فوجی اس حملے سے زخمی ہوئے تھے تو انہوں نے اسے سر درد سے تعبیر کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ جسمانی معذوری جیسے شدید نوعیت کے زخم نہیں ہیں۔
وائس آف امریکا کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان اعلیٰ، جوناتھن ہوف مین کی طرف سے 8 جنوری کو ہونے والے ایرانی میزائل حملوں میں 34 امریکی فوجیوں کے ’ٹرومیٹک برین انجری‘ یعنی ٹی بی آئی میں مبتلا ہونے کی تصدیق مذکورہ حملے میں امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کے بارے میں پہلی اطلاع ہے۔
پینٹاگون نے 17 جنوری کو کہا تھا کہ 11 امریکی فوجیوں کو دماغی چوٹوں کی شکایت پر عراق سے باہر نکال لیا گیا ہے۔ ہوف مین نے تصدیق کی ہے کہ 34 میں سے 18 فوجیوں کو عراق سے جرمنی اور کویت میں موجود امریکی طبی مراکز میں منتقل کیا گیا، جبکہ باقی 16 عراق ہی میں موجود رہے۔ دیگر 8 کو طبی نگرانی اور علاج کی خاطر امریکہ لایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی شہید ہوگئے جبکہ ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں شہید ہوئے۔
واضح رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے تھے اور ایران کی جانب سے 80 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔