رخائن (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ميانمار ميں فوج کی گولہ باری اور فائرنگ کے دوران دو روہنگیا مسلمان خواتین شہید ہوگئیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ميانمار کی شمالی ریاست رخائن کے ایک علاقے پر میانمار فوج نے گولہ باری کی اور بھاری اسلحے سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک روہنگیا مسلم خاتون موقع پر ہی شہید ہوگئی جب کہ دوسری نے ہسپتال پہنچ کر دوران علاج دم توڑ دیا۔ دونوں خواتین حاملہ تھیں۔
Woke up again this morning to gruesome pictures of victims – a pregnant woman, dead, an injured toddler – of shelling in a Rohingya village. Two days after the ICJ ordered Myanmar to impose emergency measures protecting the minority from genocidal acts. https://t.co/M6UHJgYsZm
— Poppy McPherson (@poppymcp) January 25, 2020
میانمار فوج نے اپنی روایت دہراتے ہوئے خواتین کی شہادتوں کو رخائن کی شدت پسند جماعت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک کارروائی کے دوران عسکریت پسندوں کی فائرنگ کی زد میں دو خواتین بھی آگئیں۔ میانمار فوج کے اسلحے سے خواتین کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
دوسری جانب روہنگیا عسکریت پسند تنظیم اراکان آرمی نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ اُن کی میانمار کی فوج کے ساتھ کسی قسم کی کوئی لڑائی یا جھڑپ نہیں ہوئی ہے۔ اراکان آرمی نے میانمار فوج کے الزام کو جھوٹ پر مبنی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
روہنگیا خواتین کی شہادتیں ایسے وقت پر ہوئیں ہیں جب اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو کہا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت یقینی بنائے اور ان کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ عدالت نے میانمار کی حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ مسلسل زیادتیوں اور مظالم کا شکار رہنے والی اس اقلیت کے خلاف کیے گئے جرائم کے تمام ثبوت بھی احتیاط سے محفوظ کرے۔
عالمی عدالت انصاف کی جانب سے میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی کی پیشی پر روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کو ہر حال میں یقینی بنانے کے احکامات کے باوجود میانمار فوج نے اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور تاحال روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی رک نہیں سکی ہے۔