اسرائیل نے اپنے شہریوں کو پہلی مرتبہ سعودی عرب جانے کی اجازت دیدی

ریاض + یروشلم (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے اسرائیل کو اب تک بطور ریاست تسلیم نہیں کیا۔ تاہم اب اس حوالے سے تبدیلی کی ایک بڑی لہر سامنے آرہی ہے اور محسوس ہو رہا ہے جیسے سعودی عرب اسرائیل کو بحیثیت ریاست قبول کرنے والا ہے اس کی تازہ مثال اسرائیلی شہریوں کو سعودی عرب میں موجود مذہبی اور کاروباری مقامات تک رسائی کی اجازت ملنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو سعودی عرب کا سفر کرنے کی باضابطہ اجازت مل گئی، اسرائیلی شہری اب سعودی عرب کا کاروباری اور مذہبی جگہوں کا دورہ بھی کرسکیں گے، اسرائیلی وزیر داخلہ نے اجازت نامہ پر دستخط کردیے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کے وزیر داخلہ آریائی دیری نے ملک کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کے بعد بیان جاری کیا کہ اسرائیلی شہریوں کو دو صورتوں میں سعودی عرب جانے کی اجازت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی شہری مذہبی امور یعنی عمرے یا حج کی ادائیگی یا پھر کاروباری وجوہات یا سرمایہ کاری کی غرض سے 90 دن کے لیے سعودی عرب کا دورہ کر سکیں گے۔

اسرائیلی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ کاروبار کے لیے سعودی عرب کا سفر کرنے والوں کو ریاض میں داخل ہونے کے لیے تمام انتظامات خود کرنے ہوں گے اور یہ ضروری ہے کہ انہیں اس کے لیے سعودی سرکاری اداروں سے دعوت نامہ موصول ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے اجازت کے باوجود مسافروں کو سفر کے لیے سعودی عرب کی اجازت لازمی درکار ہو گی۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا آج کا یہ نیا اقدام اس بتدریج مکمل کیے جا رہے عمل کا حصہ ہے، جس کا حتمی مقصد اسرائیل اور خلیج کی عرب ریاستوں کے مابین معمول کے باہمی تعلقات کا قیام ہے۔

ساتھ ہی ڈی پی اے نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب دونوں کا ہی مشترکہ مفاد اس بات میں ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور ایران کے ذریعے ممکنہ شیعہ مسلم تسلط کا راستہ روکا جائے۔

اس سے قبل بھی سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کافی چہہ میگوئیاں سننے میں آتی رہی ہیں۔ سعودی عرب گزشتہ چند برسوں سے اسرائیل کے لئے ایک نرم گوشہ رکھتا نظر آرہا ہے۔

دوسری جانب خود سعودی عرب کے اندر بھی کافی بڑی تبدیلیاں ہوتی نظر آرہی ہے۔ خاص طور پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے آنے کے بعد یہ تبدیلیاں کافی واضح ہوئی ہیں۔

گزشتہ دنوں سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کاروباری سرگرمیاں 24 گھنٹے جاری رکھنے کی اجازت ہوگی، سعودی عرب میں اب نماز کے اوقات میں دکانیں بند نہیں ہوں گی، اس عمل سے آمدن کو بڑھانے سمیت بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں