اسلام آباد (ڈیلی اردو) سپریم کورٹ کا ریلوے کی زبوں حالی پر وفاقی وزیر شیخ احمد رشید پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ کا کچا چھٹا ہمارے سامنے ہیں، 70 افراد جان سے گئے کیا کیا، آپ کو استعفی دے دینا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ریلوے خسارہ کیس میں شیخ رشید سے استفسار کیا کہ وزیر صاحب بتائیں کیا کر رہے ہیں، 70 آدمی مر گئے آپ نے کیا کیا، کسی بڑے کو بھی پکڑا، بڑے تو آپ ہیں، آپ کی مرضی سے ریلویز کی پاکستان بھر میں زمینوں پر قبضہ ہوا ہے، بابووں سے ٹرین نہیں چلے گی، یہ بابو بیٹھ کر صرف کرسیاں گرم کرتے ہیں، پروفیشنل لوگ لے کر آئیں۔
عدالت نے ریلوے کو منافع بخش بنانے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ بزنس پلان سے انحراف پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، سپریم کورٹ نے کراچی میں سرکلر ریلوے کی زمین 2 ہفتوں میں خالی کرانے اور متاثرہ افراد کی آباد کاری کا بھی حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی ٹینڈرنگ نہ کرنے پر وفاقی وزیر پلاننگ اور سیکرٹری کو طلب کرتے ہوئے سماعت 12 فروری تک ملتوی کر دی۔