پشاور (ڈیلی اردو) پشاور ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی درخواست ضمانت منسوخ کرکے انہیں ڈیرہ اسمٰعیل خان جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
صوبائی دارالحکومت کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج محمد یونس نے ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کی پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سربراہ کو ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کرنے کی درخواست منظور کی۔
واضح رہے کہ منظور پشتین کے خلاف ایف آئی آر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ہی درج ہے۔ عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران منظور پشتین کو پیش نہیں کیا گیا، تاہم ان کی نمائندگی ان کے وکیل شہاب خٹک، فرہاد آفریدی اور ایڈووکیٹ فضل نے کی۔
اس دوران ان کے وکیل کی جانب سے منظور پشتین کی راہداری ضمانت کی درخواست کی گئی، جسے مسترد کردیا گیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کے خلاف ڈی آئی خان میں مقدمہ درج ہوا تھا اور اسے وہیں کیس کا سامنا کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ منظور پشتین کو ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کرنے کے بعد جسمانی ریمانڈ کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو 27 جنوری کو علی الصبح پشاور کے علاقہ شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا۔
منظور پشتین کے خلاف مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 506 (مجرمانہ دھمکیوں کے لیے سزا)، 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان نفرت کا فروغ)، 120 بی (مجرمانہ سازش کی سزا)، 124 (بغاوت) اور 123 اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کے وقار کو تباہ کرنے کی حمایت) کے تحت درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کی نقل کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں منظور احمد پشتین اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں نے ایک جلسے میں شرکت کی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی۔ ایف آئی آر کے مطابق پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔
دوسری جانب پشتون تحفظ تحریک کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی ایم کے کارکنان نے منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف شمالی وزیرستان، میران شاہ، میر علی، مردان، سبی، لورالائی، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ سمیت ملک کے دیگر شہروں میں پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔