بیجنگ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) چین میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 106 تک پہنچ چکی ہے جبکہ آئے روز انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
چین کے ووہان شہر سے پھیلنے والے پراسرار وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک دن میں 4 ہزار 515 تک پہنچ گئی ہے جو 27 جنوری کو 2 ہزار 835 تک تھی۔
A viral #coronavirus outbreak that has killed 106 people in China could reach its peak in around 10 days, according to a top Chinese government expert https://t.co/nVsLl1Zvp4
— AFP News Agency (@AFP) January 28, 2020
دوسری جانب جاپان نے اپنے شہریوں کو ووہان شہر سے نکالنے کے لئے خصوصی طیارہ روانہ کر دیا ہے جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ وائرس 16 ممالک میں پھیل چکا ہے۔
ووہان شہر کے ساتھ ساتھ چین کے بڑے صوبے ہوبائی میں نقل و حمل پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جب کہ چین کے کچھ شہروں میں عوام میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اسے سارس وائرس کا کزن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں میں کئی خصوصیات مشترک ہیں۔
چینی سائنسدان لیو پون کا خیال ہے کہ اس کا آغاز بھی جانوروں سے ہوا اور بعد میں یہ انسانوں میں منتقل ہو گیا۔
کورونا وائرس دراصل ایک بڑا گروپ ہے جو عموما جانوروں میں پایا جاتا ہے، ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ یہ جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہو جائے۔ اس سے متاثرہ افراد میں آغاز میں زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہے، ناک کا بہنا، کھانسی، گلے کی تکلیف، عموما سردرد اور بعض اوقات بخار شروع ہو جاتا ہے۔
ایسے افراد (بڑی عمر کے یا بہت چھوٹی عمر کے بچے) جن کے جسم کا مدافعاتی نظام کمزور ہوتا ہے ان کے لیے نمونیا یا برونکائیٹس میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔مڈل ایسٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (مرس) 2012 میں مشرق وسطی میں شروع ہوا۔
غالب امکان ہے کہ یہ اونٹوں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس سے متاثر ہونے والے ہر 10 افراد میں سے تین سے چار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔سیویر اکیوٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (سارس) کا آغاز چین کے صوبے گینگ ڈون سے ہوا۔
ہلاکتوں کی شرح عمر کے مطابق صفر سے پچاس فیصد تھی۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ خاص قسم کی بلیوں سے انسانوں میں پھیلا۔
ایک فرد سے دوسرے فرد میں وائرس کی منتقلی کے کئی راستے ہیں جن میں کھانسی، چھینک، ہاتھ ملانا شامل ہیں۔
اگر متاثرہ شخص نے کس چیز کو چھوا ہو اور اسے دوسرا فرد چھو کر اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو لگائے تو اس صورت میں بھی وائرس کے پھیلنے کا امکان ہوتا ہے۔
اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے۔ بہت بار علامات خود بخود ختم ہو جاتی ہیں۔ درد یا بخار پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹر ادویات دے سکتے ہیں۔
گرم پانی سے نہانا بھی دکھتے ہوئے گلے یا کھانسی کو دور کر سکتا ہے۔ اس سے متاثرہ افراد کو زیادہ سے زیادہ پانی اور جوسز پینے چاہئیں، آرام کرنا لازم ہے اور بھرپور نیند ضروری ہے۔
اس وائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے۔
متاثرہ افراد سے دور رہنا چاہیئے۔ اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ اپنے ہاتھوں کو صابن سے کم از کم بیس سیکنڈ پر دھوئیں۔