پشاور (ڈیلی اردو) صوابی میں انسداد پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 لیڈی ہیلتھ ورکرز شہید ہوگئیں۔ پولیس کے مطابق 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے پہلے روز صوابی کے علاقے پرمولی میرعلی میں لیڈی ہیلتھ ورکرز بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہی تھیں کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کردی۔
نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے لیڈی ہیلتھ ورکر شکیلا موقع پر ہی شہید ہوگئی جبکہ غنچہ گل نامی لیڈی ہیلتھ ورکر زخمی ہوگئی جسے فوری طبی امداد کے بعد پشاور کے ہسپتال بھجوا
دیا گیا۔ بعد ازاں سپتال میں دوران علاج غنچہ نامی دوسری ہیلتھ ورکر بھی دم توڑ گئی۔
فائرنگ کے واقعےکا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) مردان میں درج کرلیا گیا ہے جس میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق سیکیورٹی پر موجود 2 پولیس اہلکاروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں کہ انہوں نے جوابی کارروائی کیوں نہیں کی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پولیو ٹیم پر حملے کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لیا۔
وزیراعلیٰ کے پی نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے جاں بحق لیڈی ہیلتھ ورکرز کے اہلخانہ سے اظہار افسوس اور تعزیت کی۔
دوسری جانب آئی جی خیبر پختونخوا ثنااللہ عباسی نے پولیو ٹیم پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو معطل کر دیا ہے۔
ثنااللہ عباسی نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیو ٹیم پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیو مہم جاری رہے گی اور اس سلسلے میں پولیو ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔