اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے تمام گرفتار ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے تمام ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔
ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈی سی صاحب آپ سے اور موجودہ حکومت سے یہ توقع نہیں تھی؟ کیا آپ نے ایف آئی آر پڑھی ہے۔ دہشتگردی کی دفعات کس قانون کے تحت لگائی گئی۔
عدالت نے ڈی سی اسلام آباد اور آئی جی سے آئندہ سماعت تک واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔ آئی جی اسلام آباد چھٹی پر ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ دیکھا ہے جس میں انہوں نے دہشتگردی کی تعریف کی۔ آئی جی صاحب کہاں ہیں انہیں بلایا تھا۔
اس موقع پر ڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی صاحب چھٹی پر ہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے مکالمہ کیا کہ آپ ریاست کی نمائندگی کر رہی ہیں اور ریاست کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے نہ کہ گرفتاری۔ آپ کسی کے محب وطن ہونے پر کیسے شک کر سکتے ہیں آپ کو کیا لگتا ہے کہ آئینی عدالتیں اس معاملے پر آنکھ بند کر دیں گی؟ اس مقدمے کی تہہ تک جائیں گئے۔ اگر حکومت نے کچھ غلط کیا ہے تو اسے غلط تسلیم کریں۔ ڈی سی صاحب آپ اور آئی جی ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کو دیکھیں۔
آپ کو ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں اس معاملے کو دیکھیں اور رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔