ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے باوجود داعش شام میں مضبوط ہے: امریکی رپورٹ

نیو یارک (ڈیلی اردو) آزاد امریکی کمیشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے اپنے رہنما ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے باوجود شام میں مضبوط ہے اور اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ عراق سے امریکی افواج کا انخلا ممکنہ طور پر شدت پسندوں کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگان میں انسپکٹر جنرل کے دفتر کے ماتحت ایک آزاد کمیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا کہ شام میں امریکی اسپیشل فورس کے ایک آپریشن میں البغدادی کی گذشتہ سال کے آخر میں ہلاکت نے شدت پسند تنظیم کی صلاحیتوں کو متاثر نہیں کیا۔

48 سالہ البغدادی نے 2014 سے دولت اسلامیہ (داعش) کی قیادت کی اور وہ دنیا میں مطلوب افراد کی فہرست میں سرفہرست تھا۔ اس نے سنہ 2014ء میں عراق اور شام کے وسیع رقبے پر ڈرامائی انداز میں قبضہ کرلیا تھا۔

البغدادی کو 27 اکتوبر 2019 کو شمال مغربی شام کی ادلب گورنری میں امریکی اسپیشل فورسز کے ایک آپریشن میں مارا گیا جس کے بعد داعش نے ابو ابراہیم الہاشمی القرشی نامی ایک جنگجو کو اس کا جانشین مقرر کیا ہے۔

رپورٹ میں مشرق وسطی میں امریکی افواج کے لیے ذمہ دار امریکی سنٹرل کمانڈ کے حوالے سے کہا گیاکہ داعش کی قیادت اور اس کے شام کے شہروں اور دیہاتوں میں موجود نیٹ ورک کے درمیان بھرپور روابط موجود ہیں اور ان میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ اور ملٹری انٹیلیجنس ایجنسی دونوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بغدادی کی موت عراق اور شام میں داعش کی صلاحیتوں کو زیادہ متاثر نہیں کرسکی۔

3 جنوری کو بغداد میں امریکی فوج کے ایک آپریشن میں ایرانی پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکی فوج نےعراق میں اپنے 5200 فوجیوں کے تحفظ کے لیے داعش کے خلاف آپریشن عارضی طور پر روک دیا تھا۔

امریکا سنہ 2014ء سے شام اور عراق میں ‘داعش’ کے خلاف فضائی اور زمینی آپریشن میں سرگرم ہے اور داعش مخالف عالمی اتحاد کی قیادت کررہا ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں