نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت کے دارالحکومت دہلی میں پولیس نے ایک 25 سالہ شخص کو امریکی سفارت خانے کے احاطے میں ایک پانچ سال کی بچی کو ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بچی کے والدین کی جانب سے پولیس میں شکایت کے بعد اتوار کے روز اس شخص کو گرفتار کیا گیا۔
ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کے ساتھ ریپ ہوا ہے۔ اس بچی کے ساتھ سنیچر کو ریپ کیا گیا تھا اب اس کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے۔
اس بچی کے اہلِخانہ سفارت خانے کے احاطے میں رہائش پذیر ہیں جہاں اس کے والد بطور ہاؤس کیپِنگ سٹاف کام کرتے ہیں۔
A man has been charged after a 5-year-old girl was allegedly raped on the premises of the US embassy in India's capital New Delhi, police said Thursday https://t.co/4hwQdC91Ns pic.twitter.com/zNTfNVJfVl
— AFP News Agency (@AFP) February 6, 2020
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم جو ایک ڈرائیور ہے سفارت خانے کے لیے کام نہیں کرتا تاہم اس کے والدین سفارت خانے کے ملازم تھے اور وہ اپنے والدین کے ساتھ سٹاف کوراٹر میں رہتا ہے۔
امریکی سفارت خانہ دلی کے عالیشان علاقے چانکیہ پوری میں ہے جہاں متعدد ممالک کے سفارت خانے اور ہائی کمیشن ہیں۔
انتہائی سکیورٹی والی یہ عمارت تقریباً 28 ایکڑ زمین پر پھیلی ہوئی ہے جہاں مقامی لوگوں کو ملازمت پر رکھا گیا ہے۔
تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ملزم اور بچی کے اہلِخانہ ایک دوسرے کو جانتے تھے۔بچی اپنے گھر کے باہر کھیل رہی تھی جب ملزم بچی کو پہلا پھسلا کر اپنے گھر لے گیا اس وقت ملزم کے والدین کام پر تھے۔
پولیس کے مطابق جب بچی اپنے گھر واپس گئی تو اس اپنی ماں کو بتایا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے اسے فوراً ہسپتال لےجایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے فوراً اس بات کی تصدیق کر دی کے اس کے ساتھ ریپ ہوا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف 2018 میں بنائے جانے والے ‘چائلڈ پروٹکشن لا’ یعنی بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ حکومت نے کم سن بچوں کے ریپ کے اہم واقعات کے پر ہنگاموں کے بعد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کے لیے سزائے موت شروع کی ہے۔
انڈیا کے جرائم سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق ریپ کا شکار ہونے والوں میں ہر چوتھا بچہ ہوتا ہے اور ریپ کے معاملے میں 84 فیصد ملزمان جان پہچان لے لوگ ہوتے ہیں۔
عورتوں کے خلاف جنسی حملوں سے نپٹنے میں انڈیا کا ریکارڈ کافی خراب ہے اور یہ بات 2012 میں دلی کی ایک بس میں ایک لڑکی کے ریپ اور قتل کے بعد واضح ہوئی تھی جس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے ہوئے تھے جس کے بعد حکومت نے ملک میں ریپ کے قانون میں تبدیلی کی تھی۔
گزشتہ سال نومبر میں انڈیا کے جنوبی شہر حیدرآباد میں ستائیس سالہ کی ایک ڈاکٹر کے ریپ اور بیہیمانہ قتل نے بھی سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔