غزہ (ڈیلی اردو) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کے علاقے جینن میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیل فوج کی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید ہوئے۔
Israeli occupation forces killed four Palestinians in the West Bank, including Jerusalem’s Old City, over Wednesday and Thursday. A fifth Palestinian in Gaza died from his injuries after being shot by soldiers days earlier. https://t.co/A7lMv3VmHD
— Electronic Intifada (@intifada) February 6, 2020
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق جینن میں اسرائیلی فوج ایک فلسطینی شہری کے گھر کو زبردستی مسمار کرنا چاہتی تھی جس کے خلاف علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا۔
اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو نوجوان اور ایک فلسطینی اتھارٹی کا اہلکار شہید ہوا۔ شہریوں کی شہادت کے بعد مظاہرین مشتعل ہوئے اور انہوں نے فوج پر پتھراؤ کیا۔
یاد رہے کہ 29 جنوری کوٹرمپ نے 80 صفحات پر مبنی مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ پیش کیا تھا، امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیت المقدس اسرائیل کا غیرمنقسم دارالحکومت رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مقبوضہ مشرقی یروشلم میں دارالحکومت بھی فراہم کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے سے فلسطین میں پچاس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، اگر سارے معاملات آسانی کے ساتھ طے ہوگئے تو 10 لاکھ فلسطینیوں کو ملازمت کے مواقع بھی مل سکیں گے۔
ٹرمپ کی جانب سے منصوبے کا اعلان ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں فلسطینیوں نے سڑکوں پر ہیں اور انہوں نے اس پلان کو یکسر مسترد کر دیا۔ تین روز سے احتجاج کرنے والے مظاہرین مسلسل امریکا اسرائیل دوست اور اسرائیل نامنظور کے نعرے بلند کررہے ہیں۔ مظاہرین نے امریکا کو باور کروایا کہ اُن کی سرزمین پر کوئی بھی ملک اپنی مرضی کی پالیسی مسلط نہیں کرسکتا۔
بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور حماس نے امن منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابلِ برداشت قرار دیا تھا جبکہ حماس تنظیم نے بھی امریکی اعلان اور منصوبے کو نہ ماننے اور مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔