نیویارک (ڈیلی اردو/اے پی پی) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں جاری تشدد کے باعث دسمبر 2019ء سے اب تک مزید 7 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گیٹرس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک نے بتایا کہ 9 سال سے جاری شام کے بحران میں ایک مختصر وقت کے دوران بے گھر ہونے والوں کی یہ ایک ریکارڈ تعداد ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اسٹیفن ڈوجیرک نے کہا کہ جاری تشدد کی وجہ سے ادلب اور حلب میں ہسپتال اور صحت مراکز بند ہیں جبکہ ادلب میں 278 سکولوں کی بندش سے ایک لاکھ 60 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہوئے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ زیادہ تر شہریوں نے ترک سرحد کے قریب گنجان علاقوں کی طرف نقل مکانی کی ہے جبکہ بہت سے خاندان عارضی کیمپوں اور نامکمل عمارتوں میں پناہ طلب کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادلب کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت منفی 11 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم ہو گیا ہے اور موسمی حالات پناہ گزینوں کے لئے ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی اجازت سے باب الحوا اور باب السلام کی سرحدی گزرگاہوں سے رواں ماہ زندگی بچانے والے سامان سے بھرے 230 سے زیادہ ٹرک شمال مغربی شام میں بھیجے گئے ہیں، یہ 1227 ٹرکوں کی اس اضافی امداد کے علاوہ ہے جو جنوری میں ترکی سے سرحد پار بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی سامان میں 4 لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد کے لئے اشد ضرورت کی غذائی اشیاء، شیلٹرز، پانی اور حفظان صحت کی سہولیات شامل ہیں۔