عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے پاک فوج کے جنرل سے قریبی تعلقات کا اعتراف کرلیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے ریٹائرڈ جنرل شاہد عزیز کے کالعدم تنظیم کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور وہ پاکستان کے خفیہ اداروں کی حراست میں انتقال کرچکے ہیں۔

مشرف دور میں اہم ترین عہدوں پر رہنے والے جنرل (ر) شاہد عزیز 2016 میں اچانک غائب ہوگئے تھے جس کے بعد مختلف قسم کی چہ میگوئیاں کی جانے لگی تھیں۔ 2018 میں یہ باتیں بھی سامنے آئی تھیں کہ وہ افغانستان یا شام میں امریکہ کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں۔19مئی 2018 کو یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز کی لاش پاک افغان بارڈر کے قریبی علاقے سے ملی ہے۔

20 مئی 2018 کو جنرل (ر) شاہد عزیز کے بیٹے ذیشان شاہد نے اپنے والد کی موت کی خبروں کی تردیدکی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے والد ا س وقت تبلیغی مشن پر افریقہ میں موجود ہیں، وہ خیرت سے ہیں اورفیملی سے رابطے میں بھی ہیں۔ ان کے صاحبزادے ذیشان شاہد خود بھی پاک فوج کا حصہ رہ چکے ہیں اور بطور میجر ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔

القاعدہ کی علاقائی تنظیم القاعدہ برصغیر کے میگزین ’نوائے افغان جہاد‘ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنرل (ر) شاہد عزیز کے کالعدم تنظیم کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور وہ چند برس قبل فوت ہوئے ہیں۔

انڈیپنڈنٹ کے مطابق ’نوائے افغان جہاد‘ کے فروری ایڈیشن میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جنرل شاہد عزیز نے 2015 میں چشم کشا حقائق پر مبنی ایک کتاب القاعدہ کو بھیجی تھی جس کا اردو ترجمہ فروری کے مہینے سے القاعدہ کے مجلے میں شائع کیا جارہا ہے۔

نوائے افغان جہاد میں اس کتاب کا نام ’War against Terrorism and the concept of Jihad‘ درج کیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کتاب محفوظ رکھنے کیلئے اسے جنرل شاہد عزیز نے ایم اے کے مقالے کے طور پر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں بھی جمع کرایا تھا۔

کالعدم القاعدہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنرل شاہد عزیز القاعدہ برصغیر کے ذمہ دار اور مجلہ نوائے افغان جہاد کے مدیر حافظ طیب نواز سے ملاقات کے بعد کالعدم تنظیم میں شامل ہوئے تھے۔

سابق صدر جنرل پرویز مشرف سے گزشتہ سال جنرل شاہد عزیز کی گمشدگی کے متعلق استفسار کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے امکان ظاہر کیا تھا کہ شام میں کسی جہادی گروپ میں شمولیت کیلئے گئے ہونگے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں