کراچی (ویب ڈیسک) کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں ارشاد احمد رانجھانی کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیم کی سفارش پر یونین کونسل (یوسی) چیئرمین رحیم شاہ کو گرفتار کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ ارشاد رانجھانی کو 6 فروری کو بھینس کالونی کے یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے ڈاکو قرار دیتے ہوئے قتل کر دیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ واقعے کے وقت ارشاد رانجھانی لوٹ مار میں مصروف تھا جبکہ اُس کا کرمنل ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب ارشاد رانجھانی کے لواحقین کے شدید احتجاج اور سوشل میڈیا پر معاملہ گرم ہونے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو ایک خط لکھیں جس میں ارشاد رانجھانی کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی درخواست کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انہیں ارشاد رانجھانی کا قاتل سلاخوں کے پیچھے چاہیے، کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
جس کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ملیر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا جائے۔
خط کے متن کے مطابق واقعے سے متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کا حکم دیا جائے اور 30 دن میں انکوائری مکمل کرائی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ قتل سمیت ابتدائی طبی امداد اور کارروائی میں تاخیر کے اسباب بھی معلوم کیے جائیں۔
جس کے بعد کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی، جس میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ عامر فاروقی، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) غلام اظفر مہیسر اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر فرخ ملک شامل ہیں۔
گذشتہ روز تحقیقاتی کمیٹی نے جائے وقوع کا معائنہ کیا تھا، جس کے دوران متعلقہ ریکارڈ کا جائزہ اور ایدھی ایمبولینس کے ڈرائیور کا بیان لیا گیا۔
تحقیقاتی کمیٹی نے واقعے سے متعلق تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کلپس سمیت دیگر تکنیکی شواہد کا بھی بغور جائزہ لیا اور دادو میں موجود ارشاد رانجھانی کے لواحقین سے فون پر بات بھی کی تھی۔