کوئٹہ (ڈیلی اردو) کررونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے خدشے کے تحت بلوچستان حکومت نے پاکستانی زائرین کے ایران جانے پر پابندی عائد کردی، تفتان میں موجود 100 سے زائد زائرین کو واپس کوئٹہ بلا لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت نے کررونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے خدشے کے تحت پاکستانی زائرین کے ایران جانے پر پابندی عائد کردی۔ مذکورہ پابندی ایران میں کرونا وائرس سے 6 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد لگائی گئی ہے۔
تفتان میں موجود 100 سے زائد زائرین کو واپس کوئٹہ بلا لیا گیا ہے اور محکمہ داخلہ بلوچستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ زائرین کو تا حکم ثانی اجازت نامے جاری نہیں ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک ایران سرحد پر خصوصی چیک پوسٹیں بھی قائم کرنے کی ہدایت جاری کردی گی، زائرین کو نہ روکنے پر متعلقہ ڈی سی، اے سی اور ایس پی ذمے دار ہوں گے۔
فی الوقت تافتان میں ایران سے آنے والوں کی اسکریننگ بھی کی جارہی ہے جس کے لیے ضروری طبی سامان پہنچا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایڈیشنل کمشنر کوئٹہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں محکمہ داخلہ بلوچستان نے سفارش کی ہے کہ پاک ایران سرحد پر آمد و رفت محدود کی جائے۔
اجلاس میں پاک ایران زائرین آپریشن فوری طور پر روکنے کی سفارش کی گئی جبکہ کہا گیا کہ پاک ایران سرحد پر زائرین کے لیے اسکریننگ کیمپس لگائے جائیں۔ حکام نے کوئٹہ، مستونگ، نوشکی اور چاغی میں خصوصی چیک پوسٹس کے قیام کی سفارش کی ہے۔
گزشتہ روز ایران سے منسلک بلوچستان کے اضلاع میں ایمرجنسی بھی نافذ کی جاچکی ہے جبکہ تفتان بارڈر پر اضافی عملہ بھی تعینات کردیا گیا تھا۔ ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم بھی تفتان بارڈر پر پہنچ چکی ہے۔
دوسری طرف محکمہ صحت نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی ہدایت پر ایران سے منسلک سرحدی علاقوں میں طبی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ واضح رہے کہ ایران میں کررونا سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد چند روز قبل وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے مابین ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا جس میں وائرس کا پھیلاو روکنے سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم عمران خان کو بتایا تھا کہ صوبے میں کررونا وائرس سے بچائو کے لئے خصوصی ٹیمیں تفتان اور دیگر حساس علاقوں میں تعینات کردی گئی ہیں۔