اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کی ضمانت منظور کر لی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کرپشن کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت کی۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نارووال اسپورٹس سٹی بغیر کسی فزیبیلٹی کے بنایا گیا، ملزم کے بیرون ملک فرار اور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا خدشہ ہے، درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔
عدالت نے احسن اقبال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا اور انہیں ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایل این جی کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
نیب نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی مہنگے داموں خریدی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے تفتیش کی کہ دنیا میں کہیں اس سے سستی ایل این جی خریدی گئی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے گرفتاری سے قبل وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تھا، اس کیس میں بہت حساس معاملات ہیں، دوسرے ممالک سے تعلقات کا معاملہ ہے، آپ نے تفتیش ہی نہیں کی اور اس کو گرفتاری کی بنیاد بنا رہے ہیں۔
عدالت نے شاہد خاقان عباسی کی بھی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی کوایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ احسن اقبال پر الزام ہے کہ انہوں نے تین ارب روپے کا منصوبہ نارووال میں شروع کیا جس کی اصل لاگت 30 کروڑ تھی۔