نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت کا دارالحکومت نئی دلی میں مسلم کش فسادات مسلسل چوتھے روز بھی جاری ہے اور کرفیو کا نفاذ بھی بے سود رہا ہے۔ وزیراعلیٰ اروند کیجری وال نے فوج طلب کرلی۔ فائرنگ اور بہیمانہ تشدد سے 27 افراد شہید جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہےن
ہندو انتہا پسندوں کے پولیس کی سرپرستی میں مسلمانوں کے گھر اور دکانیں نذر آتش کر دئے گئے ہیں جبکہ ایک مسجد نذر آتش سمیت کئی مساجد کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ کئی مساجد میں مینار پر ہندو مت کے پرچم لہرا دیئے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت ملک بھر میں شہریت کے متنازع قانون کےخلاف احتجاج جاری ہے۔ نئی دہلی میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ انتہا پسند ہندوؤں کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔پولیس کے ساتھ مل کرمتنازع شہریت بل کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پرامن اور نہتے شہریوں پر حملے کئے۔ فائرنگ اور بہیمانہ تشدد سے اب تک 27 افراد شہید اور دو سو سے زائد زخمی ہوگئے۔ نئی دہلی میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
Delhi violence death toll rises to 27, PM Narendra Modi, NSA Ajit Doval appeal for peace#delhivoilence https://t.co/c1i6cX0Epa pic.twitter.com/bCeAqI0voa
— Zee News English (@ZeeNewsEnglish) February 26, 2020
کرفیو کے نفاذ کے باجود نئی دہلی میں پولیس کی فائرنگ، بی جے پی، بجرنگ دل اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے جتھوں نے مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور محلوں میں توڑپھوڑ کی اور آگ لگا دی۔ مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ گھروں میں گھس کر بے گناہ شہریوں کو مارا پیٹا جا رہا ہے۔
Hindutva goons have set New Delhi on fire while chanting, “Jai Sri Ram.”
“Preparation for genocide is definitely under way in India,” says Professor Gregory Stanton, Director of Genocide Watch.https://t.co/Cld8qFBPcl pic.twitter.com/335SJ27ALW
— CJ Werleman (@cjwerleman) February 24, 2020
نئی دہلی میں حکمران بنیاد پرست پارٹی بی جے پی، بجرنگ دل اور سنگ پریوار کی دیگر ذیلی تنظیموں نے ایک مسجد پر حملہ کردیا۔ توڑ پھوڑ کی اور مسجد زعفرانی رنگ کا پرچم لہرا دیا۔ دہلی میں ہی بجرنگ دل اور بی جے پی کے دہشتگردوں اور پولیس اہلکاروں نے ہزاروں مظاہرین پر فائرنگ کی اور ان پر تشدد کیا۔
Update Ashok Nagar, Delhi 6.00pm: A mosque has been vandalised by Hindutva terror forces, as they brazenly revisit their demolition tactics. We see complete inaction from @delhipolice, @HMOIndia , @PMOIndia and @arvindkejriwal.#DelhiRiots #DelhiBurning #DelhiViolence pic.twitter.com/jOsrAzVCP8
— Shaheen Bagh Official (@Shaheenbaghoff1) February 25, 2020
ہزاروں مسلمان خواتین نے نئی دہلی کے چاند باغ، ممبئی کے میدان پارک اور ریاست اترپردیش اور دیگر ریاستوں میں میدانوں اور دیگر مقامات پر اپنے دھرنے جاری ہیں اور مظاہرین شہریت کا متنازع قانون واپس لینے کا مطالبے میں شدت آتی جا رہی ہے۔
https://twitter.com/iihtishamm/status/1232731979629633537?s=19
سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں مسلح افراد زخمی مسلمان مردوں کو قومی ترانہ پڑھنے پر مجبور کرتے اور ایک نوجوان کو بے رحمی کے ساتھ پیٹتے نظر آئے۔ خوفزدہ مسلمان خاندان شہر کے مخلوط محلے چھوڑنے لگے۔
Peace and harmony are central to our ethos. I appeal to my sisters and brothers of Delhi to maintain peace and brotherhood at all times. It is important that there is calm and normalcy is restored at the earliest.
— Narendra Modi (@narendramodi) February 26, 2020
دوسری جانب چار روز کے ہنگاموں اور 27 شہادتوں کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلی مرتبہ ٹویٹ کرتے ہوئے امن کی اپیل کی۔ ان کی ٹویٹ میں متاثرین کے لیے دکھ اور درد مندی کا کوئی اظہار نہیں تھا۔