اسلام آباد (ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف سے معاہدے میں شفافیت کا مطالبہ کر دیا، شیری رحمان کہتی ہیں کہ حکومت 100 بار یوٹرن لینے کے بعد آئی ایم ایف کے پاس گئی۔
انہوں نے ایک بیان میں موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے پہلے اور بعد میں تحریک انصاف کے رہنما آئی ایم ایف کے پاس جانے کی تردید کرتے رہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ عوام اور پارلیمان کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، یقین دہانی کے باوجود حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ اس معاہدے کو خفیہ کیوں رکھا جا رہا ہے، حکومت آئی ایم ایف سے کتنا قرضہ لے رہی ہے اور کن شرائط پر لے رہی ہے؟
شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو بحران میں ڈال کر آئی ایم ایف پیکیج لیا جا رہا ہے، بیل آوٹ پیکیج لیناہی تھا تو کشکول لیے کیوں پھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کا مطلب ہے کہ حکومت نے ملکی معیشت تباہ کر دی، معاہدے کا مطلب ہے اس بار ملک کا سالانہ بجٹ آئی ایم ایف ہیڈ کوارٹرز سے آئے گا۔
پیپلز پارٹی رہنما مزید نے کہا کہ عوام نئے مہنگائی کے سونامی کے لیے تیار رہیں، اس سال تمام بجٹ اہداف آئی ایم ایف طے کرے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف نے حکومت کو روپے کی قدر مزید کم کرنے کی شرط بھی رکھی ہے،حکومت شفافیت کو یقینی بنائے اور معاہدے سے پہلے ہمارے خدشات دور کرے۔