اسلام آباد (ڈیلی اردو) سپریم کورٹ نے دو نجی اسکولوں سے توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر تحریری جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں پرائیویٹ اسکول فیس کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں، نجی اسکولوں سے بچے کتنی بیماریاں لے کر نکلتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نجی اسکولوں نے عدالتی فیصلے پر چیف جسٹس کو خط لکھا، فیصلے میں تضحیک آمیز زبان استعمال کی گئی۔
وکیل نجی اسکول نے کہا کہ عدالت کی تضحیک کا کوئی ارادہ نہیں تھا، عدالتی فیصلے پرعمل کر کے فیس کم کر دی ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلے کے بعد کس قسم کی باتیں کی گئیں، اسکول انڈسٹری ہے یا پیسہ بنانے کا شعبہ ، نجی اسکولوں نے تعلیم کو کاروبار بنا دیا ہے، اسکولوں نے گھروں میں زہر گھول دیا ہے، نجی اسکول والے بچوں کے گھروں میں گھس گئے ہیں، نجی اسکول والے والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصور نہیں کر سکتے، والدین بچوں کو سیر کرانے کہاں جاتے ہیں یہ پوچھنے والے پرائیویٹ اسکول والے کون ہوتے ہیں، نجی اسکولوں سے کیوں نہ نمٹ لیا جائے، حکومت کو نجی اسکول تحویل میں لینے کا حکم دے دیتے ہیں۔
عدالت نے اسلام آباد کے دو نجی اسکولوں سے توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردی۔