اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے حالات اٹلی اور چین کی طرح ہوتے تو پورا پاکستان لاک ڈاؤن کردیتا۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحث چل رہی ہے کہ ملک کو لاک ڈاؤن کرنا چاہیے، لاک ڈاؤن یا کرفیو کا مطلب شہریوں کو گھروں میں مکمل بند کردینا ہے، اگر آج پورا لاک ڈاؤن کر دیتا ہوں تو دہاڑی والے گھروں میں بند ہوجائیں گے، 25 فیصد غریب لوگوں کا کیا ہوگا، کیا ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں کہ دہاڑی والے تمام لوگوں کو گھروں میں خوراک پہنچا سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آج پورا پاکستان لاک ڈاؤن کردیتا اگر ہمارے حالات اٹلی اور چین کی طرح ہوتے، ہم نے اسکول، یونیورسٹیاں اور شاپنگ سینٹرز بند کردیے ہیں تاہم عوام کو خود اپنے آپ کو لاک ڈاؤن کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کھانسی، نزلہ یا زکام ہے تو خود کو آئیسولیشن میں رکھیں، فلو ہونے پر اسپتال جانے کے بجائے گھر میں احتیاط کریں، احتیاط نہ کرنے سے بیماری تیزی سے پھیلے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس طرح چین نے کورونا پر قابو پایا اس طرح ہم بھی کورونا پر قابو پالیں گے، کورونا وائرس سے زیادہ خطرہ افراتفری ہے جب کہ لوگوں کوکھانے پینے کی اشیا ذخیرہ کرنے کی ضرورت نہیں، ملک میں اناج کی کوئی کمی نہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا پانچ روز میں کررونا وائرس پر قوم سے یہ دوسرا خطاب تھا۔ گزشتہ ہفتے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ کررونا وائرس سے ملک میں افراتفری پھیل رہی ہے۔ ملک بند کرنے پر غور کیا لیکن ڈر ہے کہ معاشی مشکلات کے شکار عوام بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے۔