کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داعش دہشت گردوں نے سکھوں کی دھرم شالا پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں اب تک 25 افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے ہیں۔
افغان میڈیا طلوع نیوز کے مطابق حملہ کابل کے شور بازار علاقے میں کیا گیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
Kabul police said that at least 11 children have been rescued from Dharamshala, a Sikh worship area in PD1 of #Kabul, after a "suicide bombers attack." pic.twitter.com/11iGol1bmY
— TOLOnews (@TOLOnews) March 25, 2020
وزارت داخلہ کے ترجمان طارق ارائیں نے اپنے بیان میں کہا کہ حملہ مقامی وقت صبح کے 7:45 منٹ پر کیا گیا۔ حملے کے نتیجے میں لوگ عمارت کے اندر محصور ہو کر رہ گئے جن کو نکالنے کیلئے سیکیورٹی آپریشن کیا گیا۔
افغانستان کی پارلیمان کے سکھ رکن نریندر سنگھ خالصہ نے کہا ہے کہ انہیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک چار حملہ آوروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ عمارت میں 200 کے زائد افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاع ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین خودکش بمباروں نے دھرم شالہ میں داخل ہو کر ایسے وقت فائرنگ شروع کی جب وہاں عبادت گزاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں سے مقابلہ کر کے عمارت کو کلیئر کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
نریندرا سنگھ خالصہ نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ حملے کے وقت گردوارے کے قریب موجود تھے۔ انہوں نے 12 ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔
افغان صحافی بلال سروری کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں 25 افراد ہلاک اور سکیورٹی فورسز نے گردوارے میں موجود عورتوں اور بچوں سمیت 81 افراد کو باحفاظت نکال لیا۔
#AFG At least 25 people killed. Afghan Special Forces rescued 81 people including women and children, a senior Afghan official tells me.
— BILAL SARWARY (@bsarwary) March 25, 2020
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطانق عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
#BREAKING The Islamic State group has claimed an attack on a Sikh-Hindu temple in central Kabul, according to the SITE intelligence group pic.twitter.com/vThV2nRWLo
— AFP News Agency (@AFP) March 25, 2020
حملہ عین اس وقت کیا گیا ہے جب افغان حکومت کو اپنے ملک میں قیام امن کیلئے سینکڑوں مسائل کا سامنا ہے۔ افغانستان میں300 کے لگ بھگ سکھ خاندان رہائش پذیر ہیں اور ماضی میں بھی انہیں دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
سن 2018 میں افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں سکھ برادری کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔