اسلام آباد (ڈیلی اردو) دنیا بھر میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی اس عالمگیر وبائی مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور تبلیغی جماعت اور سرکاری حکام اس کا سب سے بڑا سبب بن سکتے ہیں۔ پاکستان میں کررونا متاثرین کی تعداد بڑھتے بڑھتے 1059 تک پہنچ چکی ہے جبکہ ملک بھر میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔
ڈان نیوز کی ایک تحقیقی رپورٹ میں طبی ماہرین اور محققین نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اگر حکومت پورے ملک میں بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو قابو میں رکھنے کے لئے ٹیسٹ نہیں کرواتی ہے تو اپریل کے وسط تک پاکستان میں 80 ہزار سے زائد کورونا وائرس کیسز ہو سکتے ہیں اور یکم جون تک یہ تعداد بڑھ کر 20 ملین (دو کروڑ) تک پہنچ سکتی ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق دنیا کے کسی بھی حصے میں پھیلنے والے وبائی امراض کے دوران، کسی آبادی میں اصل متاثرہ کیسز لیب سے تصدیق شدہ کیسز سے آٹھ سے دس گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
اس وائرس سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہے، جہاں متاثرین کی تعداد 413 ہے جبکہ پنجاب میں یہ 296 بتائی جا رہی ہے۔ صوبہ بلوچستان میں 115 اور خیبرپختونخوا میں 117 جبکہ گلگت بلتستان میں 81 افراد اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تبلیغی جماعت کی لاپرواہی کی وجہ سے کورونا وائرس کسی ناگہانی وباء کی طرح بالکل تیار بیٹھا ہے اب تک کم از کم 12 تبلیغیوں سمیت 16 مریض سامنے آچکے ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں ایک کیس کی تصدیق ہو پائی ہے۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لئے کیے جانے والے حکومتی اقدامات کے ناکافی ہونے کے سبب ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
دو روز قبل اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو (کوٹھ ہتھیال) میں کورونا وائرس کے 12 مریضوں کی تصدیق ہوئی جن کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا۔ ”اطلاعات ہیں کہ یہ افراد رائے ونڈ کے اجتماع میں شرکت کر کے یہاں آئے تھے۔‘‘ محکمہ صحت نے پورے علاقے کو قرنطینہ میں تبدیل کردیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اسلام آباد کا کہنا ہے کہ تمام اہل علاقہ سے گزارش ہے کہ وہ اپنے آپ کو گھروں تک محدود کرلیں۔
کوٹھ ہتھیال کے اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت سے منسلک تمام افراد کو لے جانا چاہیے تاکہ علاقے میں دیگر رہائشیوں کو کررونا وائرس سے متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔
مقامی پولیس کے مطابق بلال مسجد کوٹ ہتھیال میں تبلیغی جماعت کے 13 افراد ٹھہرے ہوئے تھے۔ مقامی ذرائع نے بتایا، ”ان میں سے ایک میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر تھیں۔ وہ افراد محلے میں تبلیغ کے ساتھ ساتھ کررونا بھی پہنچاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اب پورا علاقہ لاک ڈاون کیا جاچکا ہے۔”
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق علاقہ آر ایچ سی غوریوالہ میں 13 تبلیغی افراد کو کورونا وائرس کی وجہ سے قرنطینہ میں رکھا گیا۔ جن میں سے 8 افراد ایران جبکہ 5 پاکستان کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔
حکومت سندھ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی تھی کہ چار ایسے افراد میں کورونا وائرس پایا گیا ہے جو حال میں رائیونڈ اجتماع سے واپس لوٹے ہیں۔
خیال رہے کہ تبلیغی جماعت نے دس سے بارہ مارچ تک لاہور میں ایک بین الاقوامی تبلیغی اجتماع منعقد کرایا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکیوں نے بھی شرکت کی۔ یہ اجتماع پندرہ مارچ تک جاری رہنا تھا لیکن بارش کی وجہ سے اسے جلد ختم کر دیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق اجتماع میں شرکت کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں تھی۔ اجتماع میں شرکت کرنے والے ایک صومالی باشندے نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ شرکت کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد تقریباً پندرہ ہزار تھی۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے باوجود ملک بھر میں تبلیغی جماعت نے اپنے تمام چھوٹے اور بڑے اجتماعات جاری رکھے تھے۔ پنجاب کے شہر لیہ میں ان کا آخری اجتماع شب جمعہ کے دن ہوا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے سہ روزہ اجتماعات بھی مختلف شہروں میں جاری تھے۔ لیکن سرکاری حکام کی غیر زمہ داری کے باعث ان اجتماعات کو بروقت نہ روکا جاسکا۔مزید اطلاعات کے مطابق دو لاکھ سے چھ لاکھ کے قریب افراد نے رائے ونڈ اجتماع میں بھی شرکت کی تھی جس سے ملک بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی ایک بڑی تعداد سامنے آسکتی ہے۔ تبلیغی جماعت اس وقت ملک میں کرونا وائرس پھیلانے کا سب سے بڑا کیئریر بن چکی ہے۔
طبی ماہرین اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس اجتماع کے انعقاد اور اس میں شرکت کرنے والوں میں کورونا وائرس کی تشخیص سے متعلق پیش رفت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے سابق سیکریٹری جنرل ڈاکٹر بخش علی کا کہنا ہے، اگر ہم نے احتیاط نہیں کی، تو ہمارے ہاں صورتحال چین، اٹلی اور ایران سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ اجتماع منعقد کرانے والوں کو کہا گیا تھا کہ ان حالات میں یہ اجتماع منعقد نہ کرائیں لیکن انہوں نے حکومت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ خانہ کعبہ، مدینہ منورہ، نجف و کربلا، ویٹیکن سٹی اور دیوار گریہ سمیت تمام مذاھب کے مقدس مقامات اور عبادتگاہیں اس وقت بند ہوچکی ہیں تو ایسی صورت حال میں تبلیغی اجتماع کا انعقاد انتہائی غفلت اور موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ تبلیغی جماعت پورے ملک میں پھیلی ہوئی اپنی مساجد میں شب جمعہ کے اجتماعات ہر جمعرات کی رات کو منعقد کراتی ہے جب کہ ہر بڑے شہر میں ایک سہہ روزہ اجتماع ہر مہینے منعقد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ رائے ونڈ میں ہر سال قومی اجتماع اور اسی طرح سندھ اور بلوچستان کا بھی سالانہ اجتماع منعقد کیا کیا جاتا ہے جب کہ دوسرے سال پنجاب اور خیبر پختونخوا کیلئے رائے ونڈ میں اجتماع ہوتا ہے۔ بین الاقوامی اجتماع بھی سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ ان تمام اجتماعات میں لاکھوں کی تعداد میں افراد شرکت کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں ذرائع کے مطابق ان میں سے کئی اجتماعات ایک ہفتے پہلے تک منعقد ہوتے رہے ہیں۔
یاد رہے دنیا کے 194 ممالک کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہیں اور کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 19 ہزار 803 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ کرورنا وائرس سے 4 لاکھ 40 ہزار 336 افراد متاثر ہیں۔