نیو یارک + تہران (ڈیلی اردو) ایران میں کورونا وائرس سے بچنے کیلئے شہریوں کی بڑی تعداد مسلسل ممنوعہ کیمیکل پی رہی ہے اور سوشل میڈیا پر بتائے جانے والے اس طریقہ علاج پر عمل کرنے سے اب تک سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کے منع کرنے کے باوجود بڑی تعداد میں شہری میتھانول نامی صنعتی کیمیکل پی رہے ہیں اور اب تک ممنوعہ کیمیکل پینے سے 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ ایک ہزار کے قریب کی حالت خراب ہے۔
Iranian media reports nearly 300 people have been killed and more than 1,000 sickened by ingesting toxic methanol across the Islamic Republic out of the false belief it kills the new coronavirus. https://t.co/tUjo8TI0aP
— The Associated Press (@AP) March 27, 2020
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے بھی اپنی ایک خبر میں ایک 5 سالہ بچے کا حوالہ دیا ہے جس کے والدین نے اسے کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے میتھانول (صنعتی کیمیکل) پلا دیا جس کی وجہ سے وہ اب نابینا ہو گیا ہے۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ بچہ ان سیکڑوں افراد میں شامل ہے جنہوں نے مہلک کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ممنوعہ کیمیکل پیا۔
ایران میں اس وقت وزارت صحت کے تحت طبی ڈیوٹی سرانجام دینے والے ایک ڈاکٹر نے اے پی کو بتایا ہے کہ ممنوعہ کیمیکل پینے سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 2500 سے زیادہ ہے جب کہ جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 480 ہے۔
یاد رہے کہ ایران کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور اب تک وہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 32 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 2 ہزار 378 ہے۔
ایرانی وزارت صحت کے مشیر ڈاکٹر حسین حسنین کا کہنا ہے کہ دنیا کو اس وقت صرف مہلک کورونا وائرس کی وبا کا چیلنج درپیش ہے جب کہ ایران کو کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ زہریلی شراب پینے سے ہونے والی ہلاکتوں اور بیماریوں کے چیلنج کا بھی سامنا ہے۔