یمن (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے یمن کے شہر حدیدہ کے گوداموں میں وسیع پیمانے پر ذخیرہ کیے گئے اناج کے خراب ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے جس وجہ سے لاکھوں افراد جان بچانے والی خوراک سے محروم ہو سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق مغربی ساحلی شہر حدیدہ کے گودام میں اتنا اناج موجود ہے جس سے ایک مہینے تک لاکھوں افراد کے لیے کافی ہے۔
یمن میں اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے اناج کا ذخیرہ ایک ماہ تک 37 لاکھ افراد کا پیٹ بھرنے کے لیے کافی ہے لیکن گزشتہ 5 ماہ سے ان گوداموں تک اقوام متحدہ کی رسائی نہیں اور اس کے خراب ہونے کا خدشہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہم اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ تمام گوداموں تک رسائی کو یقینی بنانا یمن جنگ میں ملوث تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے‘۔
خیال رہے کہ حدیدہ اور اس کے اناج کے گودام 2014 سے یمن کے حوثی باغیوں کے قبضے میں ہیں جب جنگجوؤں نے یمن کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔
یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ ’باغیوں نے گودام تک جانے والی سڑک کی از سرِ نو تعمیر کے آغاز کی کوشش کی ہے‘۔
مارٹن گرفتھس گزشتہ برس دسمبر میں سعودی اتحاد اور باغیوں کے درمیان حدیدہ پر جنگ بندی کا معاہدہ کروانے میں کردار ادا کیا تھا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مشترکہ اتحاد نے 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی جانب اس جنگ کو بدترین انسانی بحران قرار دیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد قحط سالی کے خدشات کا شکار ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے مطابق 2015 سے اب تک 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے بعض گروہوں کا کہنا ہے کہ یمن جنگ میں ہلاکتوں کی شرح 5 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔