اسلام آباد (ڈیلی اردو) ڈیرہ اسماعیل خان کینٹ تھانے کی پولیس کا صحافی توقیر حسین زیدی اور وجاہت حسین زیدی کے گھر پر دھاوا، دونوں صحافیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ فیملی والوں سے لیڈیز پولیس کی بدتمیزی۔
ڈیلی اردو کے مطابق سید توقیر حسین زیدی اور سید وجاہت حسین زیدی نے گومل میڈیکل کالج کورنٹین سنٹر میں زائرین کی نیوز اور فوٹیج وائرل کرنے پر پولیس نے طاقتور ڈاکٹر ماجد استرانہ کی ایما پر چھاپہ مارا۔ ایس ایچ او عابد بلوچ کے مطابق ڈی ایس پی اقبال نے سید توقیر حسین زیدی اور سید وجاہت حسین زیدی کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
گرشتہ روز ڈیلی اردو کے بیوررو چیف اور ٹوئنٹی فور نیوز ٹی وی کے نمائندہ سید توقیر حسین زیدی اور ڈیلی اردو کے سینئر رپورٹر سید وجاہت حسین زیدی نے صوبے خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے قرنطینہ سینٹر گومل میڈیکل کالج میں انچارج ڈاکٹر ماجد سلیم استرانہ کے خلاف خبریں شائع کی تھیں۔
ہمارے نمائندوں کے مطابق ڈاکٹر ماجد سلیم استرانہ کی بدتمیزی میں روز بروز اضافہ ہوچکا تھا، ڈاکٹر ماجد سلیم استرانہ زائرین کو مسلسل دھمکیاں دے رہا تھا۔
ڈیلی اردو رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 50 سے زائد زائرین نے ڈیرہ اسماعیل خان کے قرنطینہ سینٹر میں ڈاکٹر ماجد استرانہ کے غیر انسانی سلوک اور رپورٹس میں تاخیر پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔ جس کی بھر پور کوریج سے ڈاکٹر ماجد اور ڈی ایس پی اقبال سخت ناراض تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں صحافیوں سے پولیس نے زبردستی سادہ کاغذ پر دستخط کروانے کی کوشش کی ہے۔ صحافی تنظیموں کا پولیس غنڈہ گردی پہ احتجاج۔ ڈیرہ پریس کلب کے سامنے ہونے والے اِس مظاہرے میں ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور کارکنوں نے اِن حراستوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پولیس اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔
صحافی تنظیم “آل پاکستان جرنلسٹس کونسل” کے وائس چیئرمین اعجاز بٹ کے مطابق کینٹ پولیس نے 5 اپریل کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ڈی آئی خان قرنطینہ سینٹر کی کوریج کرنے والے دو صحافیوں توقیر حسین زیدی اور وجاہت حسین زیدی کو گرفتار کر لیا گیا۔
صحافتی تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تھری ایم پی او کے تحت کرفتار دونوں صحافیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔
#FreedomNetwork demands immediate release of @24NewsHD crew – reporter #TauqirZia (In pic) and cameraman #WajahatZia in #DIK who police detained for coverage of public protest against #COVID19outbreak. Police say they are detailed under #3MPO law. @ndmapk @pid_gov @kpk_police pic.twitter.com/XZEDtDMdok
— Freedom Network | فریڈم نیٹ ورک (@pressfreedompk) April 6, 2020
ادھر پی ایف یو جے کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر زیدی اور لاہور، ملتان و کراچی کے سینئر صحافیوں مظہر عباس، نذیر لغاری، حیدر جاوید سید، یاسر بخاری، حامد میر، احمد کامران مگسی نے ڈی آئی خان میں احتجاج کی خبریں دینے والے صحافیوں کی گرفتاری کو آزادی صحافت پر بزدلانہ حملہ قرار دیا ہے۔
صحافیوں کی گرفتاری کے خلاف جاری کیے جانے والے مذمتی بیانات میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی خان انتظامیہ کا دھونس اور گرفتاریوں سے صحافیوں کو پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکنا شرمناک حد تک قابل مذمت ہے ان رہنماوں نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی آئی خان انتظامیہ اور پولیس کی اس غنڈہ گردی کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے۔