استنبول(مانیٹرنگ ڈیسک) چین میں ہزاروں حراستی مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں ’ازسرنو تعلیم‘ کے نام پر لاکھوں یغور مسلمانوں کو قید رکھا جا رہا ہے اور جبرو تشدد کے ذریعے انہیں اسلامی شعائر ترک کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ تاحال اسلامی دنیا چین کے اس غیرانسانی اقدام پر چپ سادھے ہوئے تھی تاہم اب ترکی چین کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو گیا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق ترکی نے چینی حکومت مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام حراستی مراکز فوری طور پر بند کرے اور ان میں قید لاکھوں یغور مسلمانوں کو رہا کرے۔
ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حمی اکسوئے (Hami Aksoy)نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ”چین کو اقلیتی یغور مسلمانوں کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔ اس وقت حراستی مراکز میں 10لاکھ سے زائد یغور مسلمان قید ہیں جنہیں وہاں ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کی سیاسی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ “
حمی اکسوئے کی طرف سے یہ بیان ایک حراستی مرکز میں یغور شاعر اور موسیقار عبدالرحیم ہیئت کی موت واقع ہونے پر سامنے آیا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق عبدالرحیم کی موت بدترین تشدد کے باعث ہوئی۔
حمی اکسوئے کا کہنا تھا کہ ”21ویں صدی میں ایسے حراستی کیمپ قائم کیا جاناانسانیت کے لیے شرم کا مقام ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ چین کے صوبے ژن جیانگ میں جاری اس انسانی المیے پر اقدامات کریں اور یغور مسلمانوں کو اس ظلم سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔“