واشنگٹن (ڈیلی اردو/وائس آف امریکا) منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے قائم عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا جون میں شیڈول اجلاس کرونا وائرس کے باعث اکتوبر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
اجلاس ملتوی ہونے سے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے حوالے سے ایکشن پلان پر جواب کے لیے پانچ ماہ کا وقت مل گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بتایا ہے کہ ایشیا پیسفک گروپ کا جون میں بیجنگ میں ہونے والا مشترکہ ورکنگ گروپ جائزہ اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
یہ اجلاس عالمی وبا کے باعث پیدا شدہ صورت حال کے پیش نظر ملتوی کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر نے تصدیق کی ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی رپورٹ جمع کرانے کے لیے مدت میں اکتوبر کے آخر تک توسیع کر دی ہے۔
خیال رہے کہ فروری میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے تدارک کے اقدامات کا جائزہ لیا تھا۔ پاکستان کو 27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے مزید چاہ ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔
تنظیم نے پاکستان کے اقدامات اور سیاسی عزم کو سراہا تھا جب کہ یہ بھی واضح کیا تھا کہ 27 میں سے 13 نکات پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے زور دیا تھا کہ پاکستان تیزی سے ایکشن پلان کے تمام نکات کو جون 2020 تک مکمل کرے۔ ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست یعنی بلیک لسٹ میں ڈالا جاسکتا ہے۔
پاکستان کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آ جائے۔ اس حوالے سے پاکستان میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید احمد کو دو الگ الگ الزامات میں بالترتیب ساڑھے پانچ سال سزا بھی سنائی گئی تھی۔
معاشی امور کے صحافی و تجزیہ کار مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اب اکتوبر میں ملک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا جس سے پاکستان کو اضافی وقت مل گیا ہے۔
پاکستان کو اس سے قبل 2012 سے 2015 تک گرے لسٹ میں رکھا گیا تھا لیکن انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی قوانین میں سخت اصلاحات سے متعلق قانون سازی کے بعد 2016 میں اسے خارج کر دیا گیا تھا۔